بیدر۔7؍مئی ۔(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)۔کمیونیکیشن برائے ترقی بنگلور‘ یونیسیف اور ضلع پنچایت کے باہمی اشتراک سے ضلع پنچایت بیدر میں صحافیوں کیلئے صحت ‘صفائی اور ماحولیات کے عنوان پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد عمل میںآیا۔اس موقع پر شری راما سوامی کرشنا اسٹیٹ کنسلٹنٹ یونیسیف نے اپنے کلیدی خطبہ میں بتایا کہ ہندوستان میں سوئچھ بھارت کے پروگرام پر تیزی سے عمل آوری ہورہی ہے ‘انہوں نے کہا کہ سماجی زندگی میں بہتر ماحول انسانی زندگی پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ سوئچھ بھارت کے پروگرام پر عمل آوری کیلئے سرکاری عہدیداروں پرجہاں یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہیں میڈیا کو بھی اس بارے میں اپنا تحریری نشریاتی حق کو ادا کرنا ہوگا‘تاکہ عوام اس کی اہمیت کا اندازہ لگا کر اس پر عمل آوری کرسکے ۔انھوں نے بتایا کہ شمالی کرناٹک کے 7اضلاع اور حیدرآباد کرناٹک کے 4اضلاع میں مذکورہ این جی اوز ضلع پنچایت کے تعاون سے پروگرام کا انعقاد کررہی ہے۔ اور کہا کہ میڈیا میں دیگر پروگراموں کو اہمیت دی جاتی ہے لیکن اس طرح کے پروگراموں کو جگہ کی فراہمی میں تنگ نظری کا مُظاہرہ کا کرتے ہیں ۔ انھوں نے میڈیا پر زور دیا کہ جہاں سماجی مسائل کو اجاگر کرنا ہوتا ہے سوئچھ بھارت مسئلہ بھی بہتر سماجی زندگی کیلئے لائحہ عمل ثابت ہوسکتا ہے‘ کیونکہ میڈیا عوام کے ذہنوں سے راست وابستہ ہوتا ہے۔جس کیلئے اس مسئلہ کو اہمیت کی نظر سے دیکھتے ہوئے عوامی صحت ‘ صفائی‘کے مسائل پر زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے۔اور کہا کہ آبادی کا 37فیصد حصہ بی پی ایل کارڈ ہولڈرس ہیں لیکن سطح ِ غربت کے نیچے زندگی بسرکر نے والے 20افراد کو بیت الخلاء کی سہولت حاصل نہیں ہے۔تاہم دیہی علاقوں میں 54فیصد سہولت فراہم کی گئی ۔ یہی تناسب شہری حدود میں20فیصد ہے۔کرناٹک میں 54.95فیصد افراد شہری علاقے میں بیت الخلاء کا استعمال نہیں کرتے ۔2011ء میں4فیصد تھا 14-15بڑھ 67فیصد اضافہ ہوا ہے۔بیت الخلاء کے عدم استعمال اور کھلی فضاء میں رفع حاجت کے ذرائع کے استعمال پر انسانی صحت پر نقصانات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سے قئے و دست ‘ ملیریا‘ وغیرہ جیسے مہلک امراض پیدا ہوتے ہیں ۔اور بتایا کہ طرز زندگی میں بہتری سے ہی ان مسائل کا حل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر گوتم اڑلی نوڈل آفیسر ضلع پنچایت نے کہا کہ نرمل گرام پنچایت کے تحت بی پی ایل اور اے پی ایل طرز پر سروے کرکے دیہاتوں کی عوام کو بیت الخلاء کے استعمال کی ترغیب دینے کے ضمن میں کافی پیش و رفت ہوئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ہر بیت الخلاء کی تعمیر پر12ہزار روپیے دئیے جاتے ہیں جس میں مرکزی و ریاستی حکومت کی اشتراکیت ہوتی ہے ۔ انھو ںنے نرمل گرام پنچایت کے تحت مستحق افراد کو راست رقم فراہم کرنے پر دھاندلیوں کو روکنے کیلئے ای ایف ایم ایس سسٹم جاری کیا گیا ہے۔جس کے تحت مستحق افراد کے مکان کے بیت الخلاء کی تصویر راست مرکز کو روانہ کی جاتی ہے اور مستحق فرد کے اکائونٹ میں رقم جمع کردی جاتی ہے‘جس اس نئے طریقے سے گرام پنچایت کی کوئی مداخلت نہیں ہوتی۔ڈاکٹر مدنا ویجیناتھ ڈی ایچ او اس بات کا تذکرہ کیا کہ بیت الخلاء کی اسکیم تحت 10ہزار روپیے کا موزوں انداز میں استعمال نہیںہورہا ہے ۔