سکریٹری ڈاکٹر آرایس پروین کمار سے انٹرویو
ایس ایم بلال
تلنگانہ کے سوشیل ویلفیر اقامتی ادارے ملک بھر میں سرفہرست ہے اور دیگر ریاستوں کے لئے رول ماڈل کی طرح ابھرے ہیں۔ سکریٹری تلنگانہ سوشیل ویلفیر ریسیڈینشل ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن ڈاکٹر آر ایس پروین کمار نے روزنامہ سیاست کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا حکومت تلنگانہ کی جانب سے مذکورہ اداروں کو بھرپور تعاون اور کروڑہا روپئے کا بجٹ مختص کرنے کے نتیجہ میں ان اداروں کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں اور مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے سرپرستوں اقامتی اسکولس متحدہ آندھراپردیش میں سال 1984 ء میں قائم کئے گئے تھے لیکن ان اداروں کی کارکردگی منصوبہ بند طریقہ سے نہ ہونے کے نتیجہ میں طلبہ اور ان کے سرپرستوں میں اس کی مقبولیت کم تھی اور اس میں داخلہ کیلئے بہت کم طلبہ ارادہ کرتے تھے لیکن تشکیل تلنگانہ کے بعد صورتحال مکمل طور پر بدل گئی ہے اور ایک نشست کیلئے 6 امیدوار کی درخواستیں موصول ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں جملہ 268 سوشیل ویلفیر اقامتی ادارے بشمول اسکولس ، جونیئر کالجس ، ڈگری کالجس اور خصوصی کوچنگ کے مراکز شامل ہیں۔ ان اداروں میں 1,32,000 سوشیل ویلفیر اور 50,000 قبائلی بہبود کے طلبہ زیر تعلیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ سال 38,000 نشستوں کیلئے 1,89,000 طلبہ نے درخواستیں داخل کی ہیں۔
سکریٹری کی حیثیت سے ریاست کے اہم شعبہ میں خدمات انجام دینے سے متعلق ان کے تاثرات کے بارے میں تفصیل دریافت کرنے پر ڈاکٹر آر ایس پروین کمار نے کہا کہ انہیں زندگی میں ان کی ایک خواہش تھی تاکہ وہ غریب اور پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے بچوں کے اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ 4 جولائی 2012 ء میں تلنگانہ کے سوشیل ویلفیر اقامتی اداروں کے سکریٹری کے طور پر مقرر کئے جانے کے بعد انہوں نے اپنی توجہ صرف طلبہ کی ترقی اور بہبود پر مرکوز کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سکریٹری کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد اقامتی اداروں کی جانب سے فراہم کی جانے والی تعلیم کو پروان چڑھانے کیلئے ایک حکمت عملی تیار کی گئی ہے جس کے تحت قابل لکچررس اور ٹیچرس کے ذریعہ طلبہ کو نمایاں تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔ سوشیل ویلفیر اقامتی اداروں کی کارکردگی سے متعلق مزید تفصیلات بتاتے ہوئے ڈاکٹر پروین کمار نے کہا کہ حکومت فی طالب علم سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار روپئے خرچ کرتی ہے اور تمام اداروں کی بہتر کارکردگی کے لئے ریاست بھرمیں 10 ریجنل دفاتر قائم کئے گئے ہیں اور ہر آفس کیلئے ریجنل سوپر وائزر کا تقرر کیا گیا ہے۔ مہینہ کی ہر جمعرات کو وہ ٹیلی کانفرنس اور ہر ماہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اداروں کے پرنسپلس ، طلبہ اور والدین سے تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ طلبہ کی سیکوریٹی اور ان کے تحفظ سے متعلق سوال کئے جانے پر سکریٹری نے کہا کہ سوشیل ویلفیر اقامتی اداروں کے تمام احاطوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں اور ان کے ذریعہ مسلسل نظر رکھی جاتی ہے۔ طلبہ کے طعام کیلئے بھی موثر انتظامات کئے گئے ہیں۔ طلبہ کی صحت کو اولین ترجیح دی جاتی ہے اور ہر ادارہ میں ہیلتھ سوپر وائزر کو رکھا گیا ہے جو مسلسل علیل ہونے والے طلبہ پر نظر رکھتے ہوئے اسے فوری ٹیاب کے ذریعہ آن لائین تفصیلات اپ لوڈ کرتا ہے اور اس تفصیلات کی بنیاد پر متعلقہ ڈاکٹر فوری حرکت میں آکر طلبہ کے علاج کیلئے پہنچ جاتے ہیں۔ طلبہ کی صحت پر نظر رکھنے کیلئے سوشیل ویلفیر ہیڈ آفس میں Health Command Centre قائم کیا گیا ہے جس پر ہر طالب علم کی ہیلتھ پروفائل آن لائین موجود ہے۔
ڈاکٹر پروین کمار نے بتا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سوشیل ویلفیر اقامتی اداروں کو پروان چڑھانے کیلئے ایسے کئی اقدامات کئے ہیں جس کے نتیجہ میں یہاں پر تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اعلیٰ درجہ پر پہنچ چکے ہیں۔ مذکورہ اداروں کی بہتر کارکردگی کیلئے بجٹ میں 1200 کروڑ کی رقم مختص کی جاتی ہے جس کے ذریعہ اداروں کو چلایا جارہا ہے۔
طلبہ کے مستقبل کو روشن بنانے کیلئے اساتذہ کی رول سے زیادہ والدین کا اہم رول ہوتا ہے کیونکہ گھر کے ماحول اور ان کی تربیت سے ہی طلبہ کے مستقبل کو تقویت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بچہ میں خود اعتمادی پیدا کرنے کیلئے ایسے اقدامات ضروری ہیں جس کے ذریعہ وہ مستقبل میں خود مختار ہوسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دلانا کوئی چیلنج سے کم نہیں ہے کیونکہ طالب علم کے بچپن سے نوجوان ہونے تک اس پر اپنی توجہ دینا ضروری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ 2022 ء تک ریاست کے تمام اقامتی تعلیمی اداروں میں طلبہ کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے نتائج بھی حیرت انگیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے مشہور یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے نتائج سوشیل ویلفیر اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ سے کم ہیں۔
ڈاکٹر ریپالے شیوا پروین کمار کے مطابق مذکورہ اداروں کا مقصد یہ طلبہ کو 21 ویں صدی کے چیلنجس سے نمٹنے کے قابل تھا اور ان کے رویہ میں نکھار پیدا کرتے ہوئے خود اعتمادی پیدا کرنا ہے۔ سوشیل ویلفیر اقامتی اداروں کی کارکردگی 5 نکات پر مشتمل ہے جس میں طلبہ ، اساتذہ اور پرنسپلس کو ہر اعتبار سے مضبوط کرنا ان کا نصب العین ہے۔
ڈاکٹر ریپلے شیوا پروین کمار ریاست کے سینئر آئی پی ایس عہدیدار ہیں اور ان کا تعلق آئی پی ایس کے 1995 بیاچ سے ہے۔ انہوں نے انڈین پولیس میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ہر عہدہ پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ لاء اینڈ آرڈر کی برقراری اور داخلی سلامتی میں اہم رول ادا کرنے والے ڈاکٹر پروین کمار کی محکمہ پولیس کیلئے خدمات بے مثال ہیں۔ سینئر آئی پی ایس عہدیدار نے سابق میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کریم نگر اور اننت پور میں سال 2001 ء سے 2005 ء تک اپنی خدمات انجام دی ہے اور انہیں اقوام متحدہ کے کوسوو مشن پر بھی وار کرائم انویسٹی گیٹر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے ڈپٹی کمشنر پولیس سنٹرل کرائم اسٹیشن حیدرآباد اور سٹی پولیس کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس اسپیشل برانچ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہے ۔ سال 2012 ء میں انہیں سکریٹری سوشیل ویلفیر اور قبائلی بہبود کا سکریٹری متحدہ آندھراپردیش میں مقرر کیا گیا تھا اور تشکیل تلنگانہ کے بعد انہوں نے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے پسماندہ طبقہ کے بچوں کیلئے اپنی خدمات وقف کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس کے نتیجہ میں انہیں گزشتہ 7 سال سے سکریٹری کے عہدہ پر فائز رکھا گیااور حالیہ دنوں انہیں گروکولم بورڈ کا چیرمین بھی منتخب کیا گیا ہے جس کے ذریعہ مذکورہ تعلیمی اداروں میں مخلوعہ جائیدادوںپر تقررات کئے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر پروین کمار کو سال 2017 ء کے تلنگانہ اسٹیٹ ایکسلینس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا اور ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سر کرنے والی 13 سالہ قبائلی طالبہ مالاوت پورنا کی کامیابی کے پس پردہ ڈاکٹر پروین کمار کا اہم رول ہے۔ ڈاکٹر آر ایس پروین کمار ایسے طلبہ کو اداروں میں داخلہ کو اولین ترجیح دیتے ہیں جن کے والدین مزدور پیشہ کسان ، سبزی فروش ، آٹو رکشا ڈارئیور ہیں۔ کھیل کے شعبہ میں بھی سوشیل ویلفیر اقامتی طلبہ نے ڈاکٹر پروین کمار کی سرپرستی میں کئی کارہائے نمایاں انجام دے سکتے ہیں۔