ساوتھمپٹن ۔ یکم ؍ اگست (سیاست ڈاٹ کام) لارڈس کے تاریخی میدان پر 28 برس بعد یادگار کامیابی حاصل کرنے کے چند دنوں بعد ہی ہندوستانی ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف یہاں کھیلی جانے والی 5 مقابلوں کی سیریز میں حاصل ہونے والی سبقت کو گنوا دیا ہے جیسا کہ انگلش کرکٹ ٹیم نے گذشتہ روز یہاں تیسرے ٹسٹ کے پانچویں دن ابتدائی سیشن میں ہندوستان کو جوکہ کامیابی کیلئے 445 رنز کے تعاقب میں تھی اسے محض 178 رنز پر آوٹ کرتے ہوئے مقابلہ 266 رنز سے اپنے نام کرتے ہوئے سیریز کو 1-1 سے برابر کرلیا ہے۔ لارڈس کی تاریخ ساز کامیابی کے بعد ہندوستانی ٹیم کے حوصلے کافی بلند تھے جبکہ میزبان ٹیم کے تمام کھلاڑیوں خصوصاً ناقص فام کا شکار الیسٹرکک پر بہتر مظاہرے اور قیادت کیلئے شدید دباؤ تھا لیکن ٹیم میں ساوتھمپٹن میں منعقدہ تیسرے ٹسٹ کے پہلے ہی دن سے مقابلہ پر اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے آخری دن مقررہ سیشن سے قبل ہی شاندار کامیابی حاصل کی۔ انگلش ٹیم کے ٹاپ آرڈر کے بیٹسمین جو مسلسل ناکام ہورہے تھے وہ اچانک تیسرے ٹسٹ میں نہ صرف فام میں واپس آنے بلکہ کک کی دو نصف سنچریوں کے علاوہ این بیل نے بھی سنچری اسکور کی جس میں بیٹسمینوں کے شاندار مظاہروں کے علاوہ سلپ میں ہندوستانی فیلڈروں کے ناقص مظاہرہ کا بھی اہم رول ہے۔ سلپ میں ہندوستان کی ناقص فیلڈنگ کا آغاز رویندر جڈیجہ نے کیا جیسا کہ انہوں نے پنکچ سنگھ کی بولنگ پر الیسٹرکک کا تیسری سلپ میں کیچ چھوڑا۔ الیسٹرکک جوکہ اس مقابلہ سے قبل مسلسل ناقص مظاہروں کی وجہ سے شدید دباؤ میں تھے
لیکن ہندوستانی فیلڈروں کی جانب سے انہیں دیئے جانے والے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے پہلی اننگز میں شاندار 95 رنز اسکور کرتے ہوئے ٹیم کو 569/7d تک پہنچانے کیلئے بہتر آغاز فراہم کیا۔ جڈیجہ کے بعد شیکھردھون نے بھی پہلی سلپ میں جاس بٹلر کا کیچ چھوڑا جنہوں نے بھی اپنے کیریئر کے پہلے ٹسٹ میں شاندار نصف سنچری اسکور کی۔ ہندوستانی کھلاڑیوں نے سلپ میں تقریباً 6 کیچس چھوڑے ہیں اور ٹیم انتظامیہ میدان پر فیلڈنگ کیلئے اہم ترین تصور کئے جانے والے اس مقام پر موزوں کھلاڑی کو منتخب کرنے میں ناکام ہورہا ہے۔ سلپ میں ٹیم کے کئی اہم کھلاڑیوں جو کہ بہتر فیلڈر تصور کئے جاتے ہیں انہیں موقع دیا گیا لیکن یکے بعد دیگرے سب ہی کھلاڑیوں نے کیچس چھوڑتے ہوئے میزبان ٹیم کو سیریز میں واپسی کا موقع فراہم کردیا ہے۔
بیٹنگ میں بھی ہندوستانی ٹیم کو بہتر شروعات نہیں مل رہی ہے جیسا کہ بائیں ہاتھ کے اوپنر شکھردھون مسلسل ناکام ہورہے ہیں حالانکہ انہوں نے کوچ ڈنکن فلیچر کے ساتھ سلپ میں آوٹ ہونے کی خامی پر قابو پانے کیلئے محنت بھی کی ہے اس کے باوجود وہ گذشتہ 6 اننگز میں صرف 122 رنز اسکور کر پائے ہیں۔ ٹیم کے اہم بیٹسمین تصور کئے جانے والے ویراٹ کوہلی بھی 6 اننگز میں صرف 101 رنز ہی بنائے پائے ہیں جوکہ 16.83 کی اوسط سے بنائے گئے رنز ہیں۔ تیسرے ٹسٹ میں چیٹیشور پجارا بھی 24 اور 2 رنز بنا کر ناکام ہوگئے ہیں جو ہندوستانی ٹیم انتظامیہ کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ بیٹسمینوں کے مسلسل ناکام ہونے کے بعد اور خصوصاً شکھردھون ٹیم کو بہتر شروعات فراہم نہ کرنے سے ٹیم کے سینئر بیٹسمین گوتم گمبھیر کی آئندہ مقابلہ میں شرکت کے امکانات دکھائی دے رہے ہیں۔