عامر علی خان
ہندوستان اور سعودی عرب کے مابین صدیوں قدیم معاشی اور سماجی و ثقافتی رشتوں پر مبنی خوشگوار اور دوستانہ تعلقات ہیں۔ اس بات کا اظہار مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے بھی کیا ہے ۔ ہندوستان اور سعودی عرب عالمی امن ‘ ترقی اور خوشحالی کے تعلق سے یکساں خیالات رکھتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے مابین قدیم تہذیبی ‘ ثقافتی ‘ معاشی اور سیاسی رابطے اور تعلقات ہیں۔
سفر حج ‘ ہندوستان اور سعودی عرب کے مابین باہمی تعلقات کا ایک اور اہم ترین جز ہے ۔ ادائیگی حج کیلئے آنے والوں میں ہندوستان سے آنے والے عازمین حج ‘ تیسرا بڑا گروپ ہوتا ہے ۔ ایام حج کے دوران مملکت سعودی عرب میںہندوستانی عازمین کیلئے قیام کے انتظامات قونصل جنرل ہندوستان : جدہ کی جانب سے حج کمیٹی آف انڈیا کے تعاون سے کئے جاتے ہیں۔ حج 2016 کے دوران تقریبا 136,000 ہندوستانیوں نے سعودی عرب پہونچ کر سعادت حج حاصل کی تھی ۔ ایک اندازہ کے مطابق ہر سال تین لاکھ ہندوستانی ادائیگی عمرہ کیلئے مملکت کا سفر کرتے ہیں۔ 11 جنوری 2017 کو مرکزی وزیر مختار عباس نقوی اور سعودی عربکے حج اور عمرہ کے وزیر ڈاکٹر محمد صالح بن طاہر بن تین نے ہندوستانی عازمین حج کے کوٹہ کو 1,36,020 سے بڑھا کر 1,70,520 کرنے سے متعلق ایک معاہدہ پر دستخط کئے ہیں۔ اس طرح ّسفر حج کیلئے جانے والے عازمین کی تعداد میں 34500 کا اضافہ ہوا ہے ۔ گذشتہ تین دہوں میں یہ سب سے بڑی تعداد ہے ۔ اس طرح اب سال 2017 میں 1,70,520 عازمین ہندوستان سے سفر حج پر روانہ ہونگے ۔
عازمین کیلئے سعودی عرب میں درج ذیل انتظامات کئے جاتے ہیں
(a انتظامی : قونصل جنرل جدہ کی جانب سے عازمین کی دیکھ بھال اور سہولتوں کیلئے بھاری تعداد میں سالانہ مقامی اسٹاف کا تقرر عمل میں لایا جاتا ہے ۔ ان میں سپر وائرزرس ‘ کلرکس ‘ ڈاٹا انٹری آپریٹرس ‘ ڈرائیورس اور معلم وغیرہ شامل رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹرس ‘ نرسیس ‘ فارماسسٹس ‘ لیب ٹیکنیشنس ‘ رابطہ کار ‘ اسسٹننٹ حج آفیسرس ‘ حج اسسٹنٹس اور خادم الحجاج کو مختصر مدتی تعیناتی پر ہندوستان سے سعودی عرب روانہ کیا جاتا ہے ۔
(b طبی : اصل دفتر و دواخانہ کے علاوہ ایک 50 بستروں والا دواخانہ مکہ میں قائم کیا جاتا ہے ۔ مکہ مکرمہ میں 11 دواخانے اور برانچ دفاتر بھی قائم کئے جاتے ہیں جبکہ مدینہ منورہ میں 4 دواخانہ و برانچ دفاتر قائم کئے جاتے ہیں۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں 16 ایمبولنس گاڑیاں رکھی جاتی ہیں۔ ہنگامی معاملات میں ڈاکٹرس کی ٹیمیں عازمین کی عمارتوں تک پہونچتے ہیں۔ مکہ مکرمہ کے تمام سعودی دواخانوں میں ہندوستانی عازمین کی مدد اور سہولت کیلئے مترجمین متعین کئے جاتے ہیں۔
(c رہائش : قونصل جنرل کی نگرانی میں محفوظ اقامتی اسکیم ( RAS ) کے تحت قیام کے انتظامات کئے جاتے ہیں۔ ہندوستانی عازمین کو مملکت کے اندر ایک سے دوسرے مقام کو بسوں کے ذریعہ منتقل کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں۔
(d معلم : معلم کا تقرر سعودی حکام کی جانب سے عمل میںلایا جاتا ہے ۔ سعودی عرب کی جانب سے ہر پانچ ہزار عازمین کیلئے ایک معلم فراہم کیا جاتا ہے ۔
خادم شرمین الشریفین ‘ ہز اکسیلنسی شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود حج کے فریضہ کو کامیاب بنانے کیلئے اقدامات اور انتظامات میں شخصی دلچسپی لیتے ہیں۔ ستمبر 2016 میں ہندوستانی خیر سگالی وفد کی قیادت کرنے والے ظفر سریش والا نے سعودی عرب کی جانب سے عازمین کو فراہم کی جانے والی خدمات کو انتہائی تمام طرح کی خامیوں اور نقائص سے پاک اور عالمی معیار کی قرار دیا تھا ۔ انہوں نے جدہ میں اپنے سفر کے دوران قونصل خانہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب کے سوا کوئی اور اس طرح کی سہولیات اور انفرا اسٹرکچر فراہم کرنے کے تعلق سے سوچ بھی نہیں سکتا اور نہ وہ ایسا کرسکتے ہیں۔ زائد از دو ملین عازمین کو اندرون 24 گھنٹے چار مقدس مقامات مکہ مکرمہ سے منی ‘ منی سے عرفات ‘ عرفات سے مزدلفہ اور پھر واپس منی کو منتقل کرنے کیلئے جو اقدامات کئے جاتے ہیں وہ منفرد اور بے مثال ہیں۔ ایسے انتظامات دوسرے کوئی نہیں کرسکتے ۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ دوسرے مملک یا اقوام کے لوگ کبھی یہ سمجھنے یا اس کی ستائش کرنے کے موقف میں بھی نہیں ہونگے کہ سعودی عرب کی جانب سے کیا کچھ کیا گیا ہے اور کیا کچھ کیا جا رہا ہے تاکہ ناقابل یقین حد تک بڑے اس اجتماع کو پرسکون اور کامیاب بنانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی جائے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ سب کچھ کسی کرشمہ سے کم نہیں ہے ۔ یہ انتہائی شاندار اور ناقابل تصور ہے ۔ کسی کو بھی اس تعلق سے شکایت کرنے کا موع نہیں ملتا ۔ صحت اور صفائی کے تعلق سے انہوں نے کہا تھا کہ یہاں کوئی وبائی مرض نہیں ہوتا ‘ کوئی عارضہ نہیں ہوتا ‘ مچھیر نہیں ہوتے ‘ صاف واش رومس اور عالمی معیار کی طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ اسی لئے وہ ان انتظامات کو منفرد اور مثالی قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں زائد از دو ملین عازمین کیلئے ہر وقت انتہائی صاف واش رومس فراہم کئے جاتے ہیں وہ بھی اس مقام پر جسے سال میں صرف پانچ دن کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ مسٹر سریش والا نے خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان ‘ ولیعہد پرنس محمد بن نائیف اور نائب ولیعہد پرنس محمد بن سلمان اور سعودی عرب کے عوام کو انتہائی معزز اور فراخ دل میزبان قرار دیا ۔