سعودی ویژن 2030 پر عالمی قائدین اور مبصرین کے تاثرات

ریاض۔ 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) عرب قائدین اور بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے سعودی عرب کے اعلان کردہ ویژن 2030  پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کو حوصلہ افزا اور شاندار قرار دیا ہے۔ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زاید نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ”سعودی ویژن 2030ء فیصلہ ساز شاہ اور اس شخصیت کی جانب سے ایک شاندار پروگرام ہے جو تاریخی فیصلے کرتی ہے‘‘۔انھوں نے شہزادہ محمد بن سلمان کے العربیہ سے نشر ہونے والے انٹرویو کے حوالے سے کہا کہ ”یہ مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک اعزاز ہے۔اس ویژن سے سعودی مملکت اور پورے خطے ہی کو فائدہ پہنچے گا”۔متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران محمد بن راشد نے بھی ٹوئٹر پر اس ویژن کے حوالے سے مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میں آج دوسرے اعلانات کی طرح اس اعلان کو بڑی توجہ سے سن رہا تھا۔یہ ویژن سعودی مملکت اور خطے کے لیے ایک نوجوان قیادت کے تحت خواہش اور امید سے بھرپور ہے

اور یہ اپنی کامیابیوں کے ذریعہ دنیا کو حیران کردے گا‘‘۔بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے سوشل میڈیا پر ویژن 2030 کے بارے میں کہا ہے کہ سعودی نائب ولی عہد کے العربیہ نیوز چینل کے جنرل مینیجر اور معروف صحافی ترکی الدخیل کے ساتھ انٹرویو تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہے۔سعودی عرب کے اعلان کردہ ویژن کے بارے میں مختلف تجزیہ کاروں اور مبصرین نے بھی اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔مشرقِ وسطیٰ کونسل برائے امریکی ایوان تجارت کے چیرمین کرسٹوفر ایچ جانسن کا کہنا ہے کہ ”ان تبدیلیوں سے نہ صرف سعودی مملکت میں معاشی استحکام میں مدد ملے گی بلکہ اس سے امریکی کمپنیوں کے لیے بھی مختلف شعبوں اور علاقوں میں طویل المیعادسرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے”۔لندن سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی ڈیوٹ گروپ کے فنڈ مینیجر علی الناصر نے لکھا ہے کہ ”اب سوال یہ ہے کہ اس پر عمل درآمد کیسے کیا جائے گا۔انھوں (شہزادہ محمد بن سلمان) نے تمام درست باتیں کہی ہیں۔وہ اس ویژن کے بارے میں بھی بہت منضبط اور مرتکز نظر آتے ہیں اور انھیں اس میں دلچسپی ہے۔اس کے پس پشت ایک مضبوط اور توانا محرک کارفرما ہے اور مقامی سطح پران کے ایجنڈے کے لیے ایک مضبوط حمایت پائی جاتی ہے‘‘۔