سعودی عرب کی لبنان کیلئے تین بلین ڈالر کی عسکری امداد

ریاض ، 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) لبنان کے صدر مشعل سلیمان کے مطابق سعودی عرب بیروت حکومت کو تین بلین ڈالر کی مالی امداد دے گا۔ اس امداد کا مقصد لبنان کی فوج کو مضبوط کرنا ہے اور اس رقم سے یورپی ملک فرانس سے اسلحہ خریدا جائے گا۔ لبنان کے صدر سلیمان نے کل اعلان کیا کہ ریاض حکومت کی جانب سے دی جانے والی یہ امداد لبنان کی تاریخ میں اس کی فوج کیلئے سب سے بڑی امداد ہے۔ سلیمان نے یہ اعلان ملکی ٹیلی ویژن پر نشر کردہ اپنی ایک غیراعلانیہ تقریر کے دوران کیا۔ سعودی امداد سے جو اسلحہ خریدا جائے گا،

اُس بارے میں انہوں نے مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ مشعل سلیمان نے اپنی تقریر میں کہا، ’’سعودی بادشاہ نے واضح کیا ہے کہ بیروت اور پیرس حکومتوں کے مابین تاریخی تعلقات اور عسکری تعاون کو مد نظر رکھتے ہوئے ہتھیار فرانس سے اور فوری طور پر خریدے جائیں گے۔‘‘ اس موقع پر سلیمان نے یہ امید ظاہر کی کہ فرانس اس سلسلے میں فوری کارروائی کرتے ہوئے لبنان کی افواج کو اسلحہ اور تربیت فراہم کر ے گا۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات کیلئے اتوار کو دارالحکومت ریاض میں موجود تھے اور انہوں نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر فرانس سے اس سلسلے میں کوئی درخواست کی گئی، تو وہ مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے یہ بات رپورٹروں سے بات چیت میں کہی۔ شام میں جاری خانہ جنگی کے اثرات خطے کے کئی دوسرے ممالک کو بھی متاثر کر رہے ہیں اور لبنان وہ ملک ہے، جو اپنے پڑوس میں جاری خونریزی و جنگ سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

اسی دوران لبنان میں بم دھماکوں اور پر تشدد واقعات کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس کے سبب ایسے خدشات جنم لے رہے ہیں کہ یہ ملک کہیں دوبارہ اس پندرہ سالہ خانہ جنگی کے طرف تو نہیں جا رہا، جو 1990 ء میں اپنے اختتام کو پہنچی تھی۔ ان ہی مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر سلیمان نے کہا، ’’لبنان کو فرقہ وارانہ فسادات اور انتہا پسندی کے خطرات لاحق ہیں۔‘‘ صدر کے بقول ملکی فوج کو مضبوط بنانا موجودہ وقت کی ضرورت ہے۔