سعودی عرب میں 33000 غیرقانونی تارکین وطن گرفتار

جدہ ۔ 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے شہر ریاض میں اتھوپیا اور چاڈ سے تعلق رکھنے والے غیرقانونی تارکین کے دو گروپوں میں خونریز جھڑپوں میں 3 افراد کی ہلاکت اور دیگر 68 کے زخمی ہوجانے کے بعد پولیس نے جدہ کے العزیزیہ علاقہ میں پہنچ کر ان دو غریب اور پسماندہ افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے 57 افراد کو گرفتار کرلیا۔ دو افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے غیرقانونی تارکین وطن کے درمیان گھمسان لڑائی کے سبب سارے علاقہ میں سنسنی اور افراتفری پھیل گئی تھی۔ جھڑپوں میں ملوث افراد نے خانگی املاک کو نقصان پہنچایا۔ تشدد کے دوران 14 کاروں کو بھی تباہ کردیا گیا۔ جدہ پولیس کے سربراہ جنرل عبداللہ القحطانی نے فسادیوں کو گرفتار کرتے ہوئے علاقہ میں امن و امان کی برقراری کیلئے پولیس کی بھاری جمعیت روانہ کردی ہے۔ ایک مقامی سعودی شہری احمد بامفلح نے کہا کہ جب لوگ پولیس کے کام میں مداخلت کرتے ہیں تو وہ دراصل اپنی زندگیوں کو خطرہ میں ڈالتے ہیں۔ صرف پولیس افسران ہی ایسی کسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مناسب تربیت کے حامل ہوتے ہیں۔ ایک اور سعودی شہری سعید الزہرانی نے کہا کہ سعودی شہریوں اور بیرونی تارکین وطن کو معاشرہ میں مجرمانہ سرگرمیوں کو روکنے کیلئے مؤثر رول ادا کرنا چاہئے اور ایسی سرگرمیاں نظر آنے کی صورت میں مداخلت کی بجائے پولیس کو مطلع کرنا چاہئے۔ جدہ پولیس کے ترجمان نواف البوخ نے کہا کہ پیر کی صبح اس علاقہ میں کئی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ دریں اثناء اتھوپیا سے تعلق رکھنے والے 5000 غیرقانونی ورکرس کو ملک بدر کردیا گیا اس کے بعد اس علاقہ کے عام حالات بحال کرلئے گئے جہاں ہفتہ کو زبردست جھڑپیں ہوئی تھیں۔ ان جھڑپوں میں اتھوپیا کی 76 خواتین بھی ملوث پائی گئی جنہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ اتھوپیا کے 17000 غیرقانونی ورکرس نے خود کو حکام کے حوالے کردیا ہے۔ جدہ اور ریاض کے مختلف علاقوں میں گڑبڑ کرنے والے 1,199 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 119 عورتیں اور 11 بچے شامل ہیں۔ اس دوران اتھوپیا کا ایک شہری علاج کے دوران زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ اس کے ساتھ ہی مہلوکین کی تعداد 3 تک پہنچ گئی ہے۔ سعودی محابس کے نظامت عامہ نے اعلان کیا ہیکہ غیرقانونی تارکین وطن کو اقاموں کا موقف درست کرنے یا وطن واپس چلے جانے کیلئے دی گئی عام معافی کے 4 نومبر کو اختتام کے بعد مختلف مقامات پر دھاوے اور تلاشی مہم کے دوران تاحال 33,353 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ نظامت عامہ محابس کے ترجمان عبداللہ الحربی نے کہا کہ اتھوپیا اور چاڈ کے 14,304 افراد کو ملک بدر کیا جاچکا ہے۔
سعودی عرب میں ورکرس کی شدید قلت
ایک لاکھ سے زائد کنٹراکٹنگ کمپنی پر کئی پراجکٹوں کی تعمیرات تعطل کا شکار
جدہ ۔ 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب میں غیرقانونی طور پر مقیم بیرونی تارکین وطن کواپنے اقاموں کا موقف درست کرنے کیلئے دی گئی مہلت کے 4 نومبر کو اختتام کے بعد ورکرس کی شدید قلت کے نتیجہ میں ملک کی نصف سے زیادہ کنٹراکٹنگ کمپنیاں بند کردی گئی ہیں۔ سعودی چیمبرس آف کامرس کے اعداد کے مطابق تقریباً دو لاکھ کنٹراکٹنگ کمپنیاں مختلف پراجکٹس پر کام کررہی تھی لیکن مہلت گذرنے کے بعد پیداشدہ بیرونی ورکرس کی قلت کے سبب ایک لاکھ کنٹراکٹنگ کمپنیاں اپنے رجسٹریشن منسوخ کرچکی ہیں۔ تجارتی و صنعتی ماہرین اور کنٹراکٹرس نے بیرونی ورکرس کو ازسرنو سعودی عرب لانے کیلئے کنٹراکٹ کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور کہا ہیکہ اس کے بعد ہی سعودی عرب میں 2020ء تک تین کھرب سعودی ریال مالیتی تعمیراتی پراجکٹس مکمل کئے جاسکتے ہیں۔ اس ادارہ نے بیرونی ورکرس سے مہارت کی منتقلی کیلئے ایک میکانزم رائج کرنے پر بھی زور دیا۔ سعودی نوجوانوں کی اکثریت خانگی شعبہ میں ملازمت سے پس و پیش کیا کرتی ہیں۔ ماہرین نے کہا ہیکہ کئی ممالک میں سرکاری شعبہ کے کام خانگی شعبوں کے سپرد کئے گئے ہیں۔ سعودی عرب میں بھی ایسا طریقہ اختیار کیا جانا چاہئے۔ جدہ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں کنٹراکٹرس کمیٹی کے نائب سربراہ نے کہا کہ رعید العقیلی نے کہا کہ اس مقصد کیلئے تربیت اور روزگار کی فراہمی کی سہولت فراہم کی جانی چاہئے۔