ایس ایم بلال
مملکت سعودی عرب میں مقیم غیرتارکین وطن کے حقوق کی حفاظت کیلئے موثر اقدامات کئے جانے کے دعوے کئے جاتے ہیں ۔ حکومت پر سہی کہا جاتا ہیکہ ملک میں لیبر قوانین پر موثر عمل آوری کی جاتی ہے ۔ ورکرس دوست ماحول کی فراہمی کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔ گزشتہ کے مضمون میں ہم نے مملکت میں کام کے حالات کے فروغ کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ لیبر قوانین کا آرٹیکل 98 کہتا ہے کہ ایک ورکر دن میں 8 گھنٹوں اور ہفتہ میں 48 گھنٹوں سے زائد کام نہیں کرے گا ۔ آرٹیکل 101 کے تحت ورکروں کی راحت کیلئے گنجائش فراہم کی گئی ہے اس میں کہا گیا کسی بھی ورکر کو مسلسل 5 گھنٹے کام نہیں کرنا چاہئے کام کے اوقات کے دوران آرام، نمازوں کی ادائیگی اور کھانے کیلئے کم از کم 30 منٹ کا وقفہ دینا ہوگا ۔
سالانہ بااجرت اور رخصت بیماری
لیبر قانون کے تحت ورکر کو سالانہ چھٹیوں ( رخصت ) کا حق حاصل ہے اس کے علاوہ مذکورہ قانون میں ایسی دفعات بھی ہیں جو بیماری کی صورت میں ورکر کو رخصت پر اپنے ملک جانے کا حق دیتی ہیں ۔ ٭ آرٹیکل 109 کہتا ہے کہ ایک ورکر کو بااجرت 21 یوم کی سالانہ رخصت کا حق حاصل ہے اگر یہ ورکر اپنے آج کیلئے مسلسل 5 برسوں سے خدمات انجام دے چکا ہے تو اس کی سالانہ رخصت 21 دن سے بڑھ کر کم از کم 30 دن ہوجائے گی ۔ ٭ آرٹیکل 117 میں یوں کہا گیا کہ اگر ورکر کی بیماری سے یہ ثابت ہوجائے کہ وہ پہلے ابتدائی 30 ایام کی بااجرت رخصت کا اہل ہے ، آئندہ 6 دنوں کیلئے وہ تین چوتھائی تنخواہ اور اس کے بعد بناء اجرت کے 30 دنوں کی رخصت کا حقدار ہوگا ۔
ورکروں کی سیفٹی کو یقینی بنانا
لیبر قانون کام کے مقام کو حفظان صحت کے مطابق بنانے کی ذمہ داری آجر پر عائد کرتا ہے ۔ لیبر قانون میں واضح طو رپر کہا گیا کہ ورکرس کو حادثات و ناگہانی صورتحال سے بچنے کے آلات فراہم کئے جاتے ہیں اور کام کے مقامات پر زخمی ہوجانے یا کام سے جڑی بیماریوں کی صورت میں علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے ۔ اس لیبر قانون میں کام کے دوران زخمی ہونے سے عارضی / مستقل معذوری یا موت پر ورکر اور ان کے خاندانوں کو معقول معاوضہ کی گنجائش رکھی گئی ہے ۔٭ آرٹیکل 121 کے تحت ایک آجر اپنی فرم صاف ستھری اور حفظان صحت کے مطابق رکھے گا اور وہ ورکروں کو روشنی ، پنپنے اور استعمال کرنے کا پانی فراہم کرے اور دوسرے قوانین کی تعمیل کرے گا ۔٭ آرٹیکل 123 کے مطابق ایک آجر کو ورکرس کو خدمات میں مصروف کرنے سے قبل اس کے کام سے جوڑے خطرات سے متعلق آگاہ کرنا ہوگا اور اپنے ورکروں کیلئے صراحت کردہ حفاظتی آلات استعمال کرنے ہوں گے ۔ اس کے علاوہ آجرین کو مناسبت شخصی سیفٹی سامان فراہم کرتے ہوئے اس کیلئے استعمال کی تربیت دی جانی چاہئے ۔ ٭ آرٹیکل 133 کے مطابق اگر ایک ورکر زخمی ہوجائے یا اس کے پیشہ سے جڑی بیماری میں مبتلا ہوجائے تو ایسے میں آجر کو اس کا علاج کروانے اور تمام ضروری اخراجات بشمول اسپتال میں شریک کئے جائے ، طبی معائنوں ، ٹسٹوں ، ریڈیالوجی و دیگر آلات اور مراکز علاج تک آنے جانے کیلئے حمل و نقل جیسے کے اخراجات راست یا بالواسطہ برداشت کرنے ہوں گے ۔ ٭ آرٹیکل 37 کے مطابق کام کے دوران زخمی ہونے کے نتیجہ میں عارضي معذوری کی صورت میں زخمی فریق 30 یوم کی اپنی اجرت کے مساوی مالی امداد کا مستحق ہوگا اور پھر تمام علاج کی مدت کے دوران اپنی اجرت کے 75 فیصد مالی امداد کا مستحق ہوگا اگر ایک سال بعد بھی اس کی حالت میں بہتری نہ آئے تو اسے مکمل طور پر معذور تصور کیا جائے گا ۔ معاہدہ ختم کر کے ورکر کو معاوضہ ادا کیا جائے گا ۔ ٭ آرٹیکل 138 میں کہا گیا ہے کہ اگر زخم مستقل معذوری یا زخمی ورکر کی موت کی وجہ بن جائے تو زخمی ورکر یا اس کے لواحقین اس کی تین برسوں کی تنخواہ کے مماثل معاوضہ کے حقدار ہوں گے اور اس معاملہ میں اقل ترین معاوضہ 54 ہزار سعودی ریال مقرر کیا گیا ہے ۔ اگر زخم مستقل جزوی معذوری کا باعث بنے تو ورکر کو معذوری کے حقوق کے لحاظ سے اس کے مساوی ہی معاوضہ دیا جائے گا ۔ اس کیلئے حکومت نے کچھ پیمانے مقررر کر رکھے ہیں ۔
ورکروں کیلئے طبی اور سماجی سہولتوں کی گنجائش
آجرین کے لئے یہ ضروری ہیکہ وہ عالمی معیار کی بنیاد پر ورکروں کو احتیاطی اور تھراپیٹوٹک نگہداشت صحت کی سہولت فراہم کرے آجرین سے یہ بھی توقع رکھی گئی ہیکہ وہ کم از کم سال میں ایک مرتبہ ایسے ورکروں کیلئے جامع طبی معائنوں کا انتظام کرائیں کہ جو پیشہ سے جڑی بیماریوں سے متاثر ہیں ۔ ( سلسلہ جاری ہے )