سعودی عرب میں مقیم ہندوستانی کیوں اپنے گھر والوں کو وطن واپس بھیج رہے ہیں۔

نئی دہلی۔مستقبل میں سعودی عرب کے اندر حالات خراب ہونے کے خدشات کی وجہہ سے وہاں پر کام کررہے ہندوستانی ورکرس اپنی فیملی کو خود سے دور کرتے ہوئے وطن واپس بھیج رہے ہیں۔ سعودی عرب حکومت نے غیر ملکی آبادی کے لئے مختلف خدمات پر فیس لگانا شروع کرچکی ہے۔

مذکورہ نفاذ سالانہ فیس کی شکل اور افراد کی مناسبت سے بھی ہے‘ جس کے سبب ہندوستانی ورکرس اپنے فیملی کو واپس بھیجنے پر مجبور ہوگئے ہیں ‘ اس سے قبل یہ چارجس خاندان کی مناسبت سے عائد کئے جاتے تھے۔

منحصر افراد پر فیس جو فی الحال سعودی ریال ایک سو ہر ماہ کے حساب سے خاندان کے ہر فرد پر عائد کی جارہی تھی اس کو یکم جولائی 2018سے بڑھا کر 200ریال کردیاگیا ہے اور اس میں یکم جولائی 2019کے بعد تین سو ریال کا اضافہ ہوگا ‘ اور 2020یکم جولائی تک یہ ہر ماہ چار سو ریال ہوجائے گی‘ جس کا مطلب ہے کہ اگر کسی شخص کے گھر میں چا رلوگوں ہیں تو اس کو 9600ریال ادا کرنے ہوں گے جو1.7لاکھ روپئے ہند وستانی روپئے کے حساب سے ہوگا۔

وہیں اب تک یہ صاف نہیں ہوا ہے کہ کتنے این آر ائی ہندوستانی واپس ہوئے ہیں ‘ مگر حیدرآباد کے اسکولوں میں داخلوں کے بڑھتی تعداد نے اس مسلئے کو اجاگر کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اسکولوں میں این آر ائی اسٹوڈنٹ کے داخلوں میں قابل احترام اضافہ ہوا ہے۔ وہ اسکول جہاں پر سی بی ایس سی نصاب ہے وہ این آر ائی اسٹوڈنٹ کے لئے کافی مقبول مانے جاتے ہیں ‘ کیونکہ یہی نصاب سعودی عربیہ کے بشمول دیگر خلیجی ممالک میں ہندوستانی اسکولس اپنائے ہوئے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق 32.5لاکھ ہندوستانی ورکرس سعودی عربیہ میں کام کررہے ہیں جس میں بڑی آبادی کا تعلق کیرالا ہے جو 40فیصد پر مشتمل اس کے بعد تلنگانہ جو20سے 25فیصد پر مشتمل ہے۔

اس کے علاوہ دیگر بیرونی ورکرس میں مہارشٹرا‘ یوپی او رراجستھان کے لوگ شامل ہیں۔ تلنگانہ سے زیادہ تر این آر ائی کا تعلق حیدرآباد ‘ کریم نگر او رنظام آبا دسے تعلق رکھنے والے ہیں۔