سعودی عرب میں برقعہ کے خلاف خواتین کا احتجاج

ریاض۔سعودی عرب میں خواتین نے برقعہ کے خلاف سوشیل میڈیا پر اپنی مخالفت کا اظہار کیاہے ۔ انہو ں نے یہ کہہ اپنی مخالفت جتائی ہے کہ وہ اسی الٹا پہنیں گے۔

مائیکرو بلاگینگ ویب سائیڈ ٹوئٹر پر بڑی تعداد میں خواتین نے انسائیڈ آؤٹ ابایا ہیش ٹیگ کے تحت برقعہ کی تصوئیریں پوسٹ کی ہیں‘ جنھیں پہننے میں وہ دباؤ محسوس کرتی رہی ہیں۔ سعودی عرب کے بشمول دنیا کے مختلف ممالک میں مسلم عورتیں عوامی مقامات پر برقعہ پہن کر جاتی ہیں تاکہ ان کاجسم ڈھانکا رہے ۔

میڈیارپورٹ کے مطابق مذکورہ ہیش ٹیگ کے تحت اب تک پانچ ہزار سے زائد ٹوئٹ بھیجے جاچکے ہیں۔ جس کو شیئر کرنے والوں میں زیادہ تر سعودی عرب کی خواتین ہیں۔ سعودی خواتین کی اس پہل پر خواتین کے حقوق کی جدوجہد کرنے والی تنظیموں نے خوشی کااظہار کیاہے۔

سعودی عرب میں خواتین کے لئے سخت ڈریس کوڈ لاگو ہے۔ بناء برقعہ کے خواتین عام مقاما ت پر نہیں جاسکتی۔ اگر وہ مسلمان ہیں تو انہیں سرڈھانکنے والا حجاب بھی پہننا پڑتا ہے۔

سعودی عرب میں قانونی طور پر خواتین پر کئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ایسے کئی کام ہیں جو وہ مردوں کی منظوری کے بغیرنہیں کرسکتے۔

عام طور پر یہ منظوری والد‘ شوہر ‘ بھائی یہ بیٹا سے لی جاتی ہے۔ اس قانون کی وجہہ سے مانا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں مردوں کے مساوی حقوق سے خواتین محروم ہیں ۔