ریاض ، 3 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب میں انسداد دہشت گردی کا نیا قانون ہفتہ کے روز سے نافذالعمل ہوگیا ہے۔ سعودی عرب کی وزارتی کونسل نے ڈسمبر 2013 ء میں اس قانون کی منظوری دی تھی۔ ’العربیہ ٹی وی‘ کے مطابق یہ قانون چالیس شقوں پر مشتمل ہے اور اس کا بڑا مقصد دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا اور اس میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینا ہے۔ اس قانون میں دہشت گردی کی تعریف یہ کی گئی ہے کہ مجرمانہ محرکات پر مبنی ایسا کوئی بھی فعل جس سے بالواسطہ یا بلا واسطہ امن عامہ، مملکت کی سلامتی اور استحکام میں خلل پڑے یا قومی سلامتی خطرات سے دوچار ہو جائے تو یہ دہشت گردی ہے۔
اس قانون کے تحت سکیورٹی فورسز کو کسی بھی مشتبہ شخص کو چھ ماہ تک زیر حراست رکھنے کا حق حاصل ہوگیا ہے اور ایسے افراد کی حراستی مدت میں مزید چھ ماہ تک توسیع کی جاسکتی ہے۔ قانون میں وزارت داخلہ کو دہشت گردی سے متعلق جرائم کے مرتکب مشتبہ افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے علمبردار کارکنان نے سعودی عرب میں دہشت گردی کے اس قانون کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون اتنا وسیع تر ہے کہ اس کو جمہوری اصلاحات کیلئے آواز اٹھانے والوں کے خلاف بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔