سعودی عرب جمال خشوگی قتل معاملہ میں مکمل تعاون کرے ، اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کا مطالبہ ، 36ممالک کی سعودی عرب پرتنقید 

جنیوا: صحافی جمال خشوگی کے قتل او ر ملک میں انسانی حقوق کے ابتر ریکارڈ س کے تناظر میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل میں سعودی عرب پر باقاعدہ تنقید کی گئی ہے ۔ اس تنقید میں امریکہ کے علاوہ کئی مغربی ممالک شامل ہیں ۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق کونسل میں پہلی مرتبہ سعودی عرب پر باقاعدہ تنقید کی گئی ہے ۔ یوروپی یونین کی تمام ۲۸؍ ملکوں سمیت کل ۳۶؍ ممالک نے ریاض حکومت پر زور دیا ہے کہ ملک میں قید انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کیا جائے اور صحافی جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات کے سلسلہ میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کیا جائے ۔

اقوام متحدہ کی ہیومن ریئٹس کونسل کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب پر انسانی حقوق کے حوالہ سے ایک مشترکہ اعلامیہ کی صورت میں اس طرح کی باقاعدہ تنقید کی گئی ہے ۔ یوروپی یونین کے تمام رکن ممالک کے علاوہ کینیڈا اور آسٹریلیا کے حمایت یافتہ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں پر امن انداز سے اپنے حقوق بروئے کار لانے والے افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کے قوانین اور قومی سلامتی کی مد میں اٹھائے جانے والے دیگر اقدامات پر فریقین کو شدید تحفظات ہیں ۔ انسانی حقوق کے کارکن الزام عائد کرتے ہیں کہ سعودی عرب میں مختلف معاملات مںی آزادی او ردیگر امور کیلئے سرگرم ہونے کی وجہ سے قید کارکنان کو جیلوں میں بجلی کے جھٹکے دیئے جاتے ہیں ۔انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایاجاتا ہے ۔

انسانی حقوق کونسل نے بالخصوص دس کارکنوں کے رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ ان ملکو ں میں اس موقع پر جمال خشوگی کے قتل کی بھی بھر پور الفاظ میں دوبارہ مذمت کی ۔ اور اس معاملہ کی شفاف اور آزاد انہ تحقیقا ت کا مطالبہ کیا ۔ اور سعودی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی تفتیشی عمل میں تعاون کرے ۔