سعودی عرب اور کویت میں حملوں پر جی سی سی کا ہنگامی اجلاس

کویت ۔ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) خلیجی ممالک کے وزرائے داخلہ نے آج شیعہ مساجد پر بم حملوں کے خلاف متحدہ کارروائی کا عزم کیا جو دولت اسلامیہ جہادی گروپ کے ذریعہ کئے جارہے ہیں۔ اس سلسلہ میں کویت میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جہاں کچھ روز قبل ایک خودکش حملے میں 26 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کے وزراء نے اس بات پر زور دیا کہ اگر متحدہ کارروائی نہ کی گئی تو خطہ کے استحکام کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ صرف گذشتہ دو ماہ کے دوران سعودی عرب اور کویت کی تین شیعہ مساجد پر حملوں میں 50افراد جاں بحق اور سینکڑوں افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ ہنگامی اجلاس کا انعقاد رات میں کیا گیا تھا جس کے فوری بعد جاری کئے گئے ایک وزارتی بیان میں کہا گیا کہ اس سنگین معاملہ سے نمٹنے کیلئے تمام تر تعاون اور رابطوں کی ضرورت پر غوروخوض کیا گیا

جس کی وجہ سے جی سی سی ممالک کا استحکام خطرے میں پڑ گیا ہے۔ کویت اور سعودی عرب کے علاوہ جی سی سی میں بحرین، عمانی، قطر اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں۔ اجلاس کے دوران ان حملوں کو اسلامی تعلیمات کے مغائر قرار دیا گیا جو معصوم اور بے گناہوں کے خلاف تشدد اور ان کے قتل کی وکالت نہیں کرتا۔ البتہ اجلاس میں دولت اسلامیہ جہادیوں کے خلاف کسی مؤثر کارروائی کے میکانزم کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جہادی صرف مخصوص مقامات کو ہی اپنا نشانہ بنارہے ہیں اور وہ اس طرح مسلکی منافرت، ناراضگی اور تقسیم کے بیج بو رہے ہیں۔ سیکوریٹی سے کھلواڑ کرتے ہوئے معصوم اور بے گناہوں کو مدت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔ اجلاس میں سعودی ولیعہد اور وزیرداخلہ پرنس محمد بن نائف اور وزیراعظم قطر شیخ عبداللہ بن ناصر ال تہانی نے بھی شرکت کی۔ وہاں موجود عہدیداروں نے کویت کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا جس نے اپنی تاریخ میں آج تک ایسے بدترین حملے کا تجربہ نہیں کیا۔ دولت اسلامیہ گروپ کے سعودی سے ملحقہ نام نہاد نجد پروانس نے سعودی عرب میں دو بم دھماکوں اور کویت حملہ کی ذمہ داری قبول کی۔ گروپ نے دونوں ممالک میں مزید حملوں کی بھی دھمکی دی ہے اور بحرین کو بھی انتباہ دیا ہے کہ اسے کسی بھی وقت نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔