انقرہ ۔ 5 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ترکی حکومت نے سعودی عرب اور ایران سے مطالبہ کیا ہے وہ سفارتی کشیدگی میں کمی کریں۔ ترکی کا کہنا ہے کہ اس تنازعہ سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان کرتلمس نے ایران میں سعودی سفارت خانے پر حملے کی مذمت کی اور سعودی عرب کی جانب سے معروف شعیہ عالم کو دی جانے والے سزائے موت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ خیال رہے کہ سعودی عرب نے ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں اور تجارتی تعلقات اور فضائی روابط بھی ختم کر رہا ہے۔ پیر کو سعودی عرب کے چند اتحادی ممالک نے بھی ایران کے خلاف سفارتی تعلقات کو ختم یا محدود کر دیا تھا۔ دوسری جانب امریکہ نے دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب میں شیعہ عالم شیخ نمر النمر سمیت دیگر 46 افراد کو موت کی سزا دینے کے بعد علاقہ میں مسلکی کشیدگی میں اضافے کے خدشات پائے جا رہے ہیں۔ خبررساں ادارے انتولیہ کے مطابق ترک نائب وزیر اعظم نعمان کرتلمس نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک فوری طور پر اس کشیدگی کو دور کریں جس سے مشرق وسطیٰ کے پہلے سے ہی کشیدہ حالات میں اضافہ ہوگا۔‘ انھوں نے ایران سے مطابق سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام سفارتی عملے کی حفاظت کریں اور کہا کہ ترکی ’سزائے موت کے تمام واقعات کے خلاف ہے خاص طور پر اگر یہ سیاسی محرکات کی حامل ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ کسی بھی ملک میں سزائے موت کی حمایت کریں۔‘ ’سعودی عرب اور ایران دونوں ہمارے دوست ہیں اور ہم ان کے درمیان لڑائی نہیں چاہتے ۔