سعودی عرب، امارات، بحرین کا قطر سے سفارتی تنازعہ ختم

دوحہ۔ 31؍اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام)۔ قطر اور اس کے تین خلیجی تعاون کونسل رکن ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے درمیان سفارتی تعطل امکان ہے کہ عنقریب ختم ہو جائے گا۔ کویت کے نائب وزیر اعظم اول اور وزیر خارجہ سعودی عرب نے کہا کہ تینوں ممالک کے سفیر دوحہ کسی بھی لمحہ واپس جاسکتے ہیں۔ قطر خبررساں ادارہ کی اطلاع کے بموجب اس مسئلہ پر خلیجی تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں جو کل جدہ میں منعقد کیا گیا تھا تفصیلی تبادلہ خیال کوا۔ سفیروں کی واپسی کے قواعد و شرائط سے اتفاق کیا گیا۔ اجلاس کے بعد ایک مشتکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالطیف الزیانی معتمد عمومی خلیجی تعاون کونسل شیخ صباح الخالد الحمد الصباح، کویت کے نائب وزیر اعظم اول و وزیر خارجہ نے کہا کہ خلیجی تعاون کونسل نے ایک نظام قائم کیا ہے تاکہ سابقہ رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔ اس کے نتیجہ میں سفیروں کی واپسی کسی بھی لمحہ متوقع ہے۔

اجلاس میں مثبت اور برادرانہ جذبہ دیکھا گیا۔ قائدین نے اچھی طرح محسوس کیا کہ انہیں خلیجی تعاون کونسل کے علاقہ کو درپیش چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے متحد ہونا چاہئے۔ الزیانی نے کہا کہ خلیجی تعاون کونسل کے تمام رکن ممالک کو سفارتی بحران سے سخت تکلیف پہنچی اور وہ اس کے جلد از جلد خاتمہ سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ آج جو کچھ فیصلہ ہوا ہے اس پر جلد ہی عمل آوری شروع کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی تعاون کونسل 33 سال قبل قائم ہوئی تھی اور سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا۔ بعض اختلافات پیدا ہوئے لیکن ان سے اتحاد میں کوئی شگاف نہیں آیا۔ اور خلیجی تعاون کونسل کی کارروائیاں بھی متاثر نہیں ہوئیں۔ الزیانی نے کہا کہ وزیر خارجہ یمن ڈاکٹر جمال السلال کو بھی تبادلہ خیال کے لئے اس اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے تاکہ ان کے ملک میں تازہ ترین تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔ صدر امریکہ بارک اوباما کی اس تقریر پر کہ دہشت گردی کے خطرہ سے نمٹنے کے لئے ایک اتحاد کی تشکیل کی جانی چاہئے اور وزیر خارجہ امریکہ جان کیری اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ الصباح نے کہا کہ خلیجی تعاون کونسل اس اتحاد اور اس کے مقاصد کے بارے میں مزید واقفیت حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ہمیں اوباما کی تجویز کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

مصر اور خلیجی تعاون کونسل کی شام کے بحران کی یکسوئی کے لئے مشترکہ کوشش کے بارے میں کویت کے نائب وزیر اعظم اول نے کہا کہ شام کا بحران خلیجی تعاون کونسل کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کو شام کی صورتحال میں انحطاط پر سخت تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر بھی عرب لیگ کے وزارتی سطح کے اجلاس میں غور کیا جائے گا جو 7 ستمبر کو مقرر ہے۔ دریں اثناء جدہ اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں تمام رکن ممالک کی مشترکہ جدوجہد سے اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں شام کی دہشت گرد سرگرمیوں خاص طور پر النصرہ محاذ اور داعش کی دہشت گردی پر فکرمندی ظاہر کی گئی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان تنظیموں سے الحاق رکھنے والے افراد اور اداروں پر پر تحدیدات عائد کی جائیں۔