سشما ، وسندھرا اور چوہان کے استعفوں تک پارلیمانی کارروائی ممکن نہیں

ویاپم اسکام تمام اسکامس سے کہیں بڑھکر ۔ اراضی بل پر بھی کانگریس مفاہمت نہیں کرسکتی ۔ غلام نبی آزاد کا کرن تھاپر کو انٹرویو
نئی دہلی ۔ 20 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) پارلیمانی سیاست کے ماحول کو گرماتے ہوئے کانگریس نے آج واضح کردیا کہ کل سے شروع ہونے والے مانسون سیشن میں پارلیمنٹ اُس وقت تک پرسکون انداز میں کام نہیں کرپائے گی جب تک مرکزی وزیر سشما سوراج اور وزرائے اعلیٰ وسندھرا راجے اور شیوراج سنگھ چوہان مستعفی نہیں ہوجاتے یا انھیں برطرف نہیں کردیا جاتا ۔ انڈیا ٹوڈے کے ’’ٹو دا پوائنٹ ‘‘ پروگرام میں کرن تھاپر کو انٹرویو میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے کہاکہ جب تک حکومت وزیر اُمور خارجہ سشما سوراج ، چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے اور چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان سے کل پارلیمنٹ کی شروعات سے قبل استعفیٰ نہیں لیتی یا انھیں برطرف نہیں کردیتی ، کوئی بھی ایوان میں کارروائی نہیں ہوسکے گی ۔ آزاد نے کہاکہ ایوان کی کارروائی درہم برہم کرنے کا فیصلہ روزانہ کی اساس پر کیا جائے گا ، لیکن انھوں نے معقول اشارے دیئے کہ کانگریس پارٹی بی جے پی کی طرح ہی عمل کرے گی جس پر انھوں نے 2G مسئلے پر ایوان کا کام کاج مفلوج رکھ دینے کا الزام عائد کیا جب یو پی اے برسراقتدار تھا ۔ انھوں نے کہاکہ بی جے پی دو کسوٹیاں مقرر نہیں کرسکتیں ، نیز یہ کہ ویاپم اور للت تنازعہ کی شدت لاکھوں درجہ زیادہ ہے ۔ یہ ادعا کرتے ہوئے کہ کانگریس ’’لڑائی ‘‘ کیلئے تیار ہے ، آزاد نے ویاپم اسکام کو ’’تمام اسکامس سے کہیں بڑھکر ‘‘ قرار دیا اور استفسار کیا کہ 40 سے زائد ہلاکتوں کیلئے کون ذمہ دار ہے ؟ کیا پاکستان آرمی ؟ کیا آئی ایس آئی ؟ یا یہ نکسلائیٹس کی کارستانی ہے ؟ انھوں نے الزام عائد کیا کہ اس سے پہلے ہندوستان میں یا دنیا میں کہیں بھی ایسا کوئی اسکام دیکھنے میں نہیں آیا جہاں زائد از 40 افراد جو عینی شاہد یا گواہ تھے انھیں خاموشی سے ہلاک کردیا گیا۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستانی عوام کے نمائندوں کی حیثیت سے وہ اپنی تشویش، فکرمندی ، صدمہ ، غم و غصہ اور برہمی ظاہر کررہے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ پارٹی نے عزم کیا ہے کہ یہ تینوں شخصیتوں کا کوئی بھی مباحث سے قبل عہدوں سے ہٹنا ضروری ہے ۔ اراضی بل کے بارے میں کانگریس لیڈر نے کہاکہ اُن کی پارٹی اس بل کو پارلیمنٹ میں منظور کئے جانے کی اجازت نہیں دے گی اور کہا کہ وہ ایوان بالا میں مباحث کیلئے اس بل کو پیش کرنے سے تک روک سکتی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ کانگریس کی جانب سے تین کلیدی مسائل پر مفاہمت کا سوال ہی نہیں ، جو منظوری کا فقرہ ، سماجی اعتبار سے پڑھنے والے اثر سے متعلق فقرہ اور وہ فقرہ جو یہ طئے کرتا ہے کہ قطعہ اراضی اگر پانچ سال بعد بھی استعمال میں نہیں لایا جاتا ہے تو اسے کسان کو واپس کردیا جائے گا ۔ آزاد نے کہاکہ ہم اس قدر ظالمانہ بل کی منظوری کی اجازت نہیں دے سکتے ، جو مخالف کسان ہے ۔