سشانک منوہر کے بلا مقابلہ بی سی سی آئی صدر انتخاب کی راہ ہموار شرد پوار اور انوراگ ٹھاکر گروپ کی کا منوہر کے نام پر اتفاق ۔ سرینواسن کی پوار سے ملاقات پر قیاس آرائیاں

ممبئی 27 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) تمام قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے کرکٹ کنٹرول بورڈ کے سابق خازن اور مہاراشٹرا کرکٹ اسوسی ایشن کے سکریٹری اجئے شرکے نے بتایا کہ سشانک منوہر کرکٹ کنٹرول بورڈ کی صدارت کیلئے شرد پوار ۔ انوراگ ٹھاکر گروپ کے متفقہ امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں تقریبا اتفاق رائے ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سشانک منوہر بی سی سی آئی کی صدارت کیلئے ہمارا متفقہ انتخاب ہیں۔ اس سوال پر کہ آیا سشانک منوہر اس عہدہ کو قبول کرنے کیلئے تیار ہوگئے ہیں شرکے نے کہا کہ یقینی طور پر وہ تیار ہوگئے ہیں بصورت دیگر وہ ( شرکے ) ایسا دعوی نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کوئی شک نہیں ہے کہ سشانک منوہر اس عہدہ کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔ اس سلسلہ میں باضابطہ رسمی اعلان بہت جلد کیا جائیگا ۔ شرکے نیان قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا کہ شرد پوار نے این سرینواسن سے اتحاد کرلیا ہے جبکہ سرینواسن شرد پوار سے ملاقات کیلئے چینائی سے ناگپور پہونچے تھے ۔ شرد پوار ممبئی کرکٹ اسوسی ایشن کے بھی صدر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ لوگ کیوں ایسا کہہ رہے ہیں اور میڈیا میں ایسی اطلاعات کیوں آئی ہیں۔

کیا کوئی دونوں ( پوار اور سرینواسن ) کی مفاہمت کو ثابت کرسکتا ہے ۔ ہزاروں لوگ روزانہ شرد پوار سے ملنے جاتے ہیں۔ کیا شرد پوار نے کبھی کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر بی سی سی آئی کے صدر بننا چاہتے ہیں۔ وہ شرد پوار کی ستائش کرتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ شرد پوار ایسا کچھ نہیں کرینگے جس سے بورڈ کے مفادات متاثر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شرد پوار اور سبھی دوسرے اس وقت سشانک منوہر کے ساتھ ہیں۔ ایسے وقتوں میں بورڈ کو منوہر جیسے مستحکم صدر کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے انوراگ ٹھاکر کی بھی ستائش کی اور کہا کہ ٹھاکر نے گذشتہ چھ ماہ میں بہترین کام انجام دئے ہیں۔ یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ سشانک منوہرکو بلا مقابلہ صدر منتخب کرلیا جائیگا ۔ وہ غیر متنازعہ اور صاف امیج رکھنے والی شخصیت ہیں اور وہ 2008 سے 2001 تک بورڈ کے صدر رہ چکے ہیں۔ پوار ۔ بی جے پی گروپس کے جملہ 30 میں 23 ووٹس سشانک منوہر کے حق میں دکھائی دیتے ہیں۔ سشانک منوہر 2011 میں آئی سی سی ورلڈ کپ کے بعد اس عہدہ سے سبکدوش ہوئے تھے ۔ وہ ودربھا کرکٹ اسوسی ایشن کے تقریبا ایک دہے تک صدر رہے تھے جس کے بعد بی سی سی آئی کیلئے ان کا انتخاب عمل میں آیا تھا ۔ ایک کرٹ منتظم کی حیثیت سے انہیں پاک صاف شبیہہ رکھنے والا سمجھا جاتا ہے ۔ وہ ہمیشہ میڈیا سے دوری بنائے رکھتے ہیں۔ وہ ناگپور میں وکالت بھی کرچکے ہیں اور آئی پی ایل کمشنر کی حیثیت سے للت مودی کی برخواستگی میں ان کا اہم رول رہا تھا ۔ متنازعہ مسائل سے نمٹنے میں وہ مہارت رکھتے ہیں اور کسی وقت وہ این سرینواسن کے قریبی دوست سمجھے جاتے تھے ۔ بعد ازاں کرپشن کی روک تھام کے مسئلہ پر سشانک منوہر کے سرینواسن سے اختلافات پیدا ہوگئے تھے ۔ اب ان کے دوسری مرتبہ بی سی سی آئی صدر بننے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔