سری لنکن کرکٹ دنیا میں سب سے کرپٹ قرار:آئی سی سی

دبئی-انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے کرکٹ میں سری لنکن ٹیم کو سب سے زیادہ کرپٹ قرار دے دیا ہے۔سری لنکا کے وزیر کھیل ہارن فرنینڈو نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا ماننا ہے کہ سری لنکن کرکٹ انتظامیہ اوپر سے نیچے تک کرپٹ ہے اور دبئی میں منعقد اجلاس میں انہیں اس سلسلے میں ایک خفیہ رپورٹ دکھائی گئی تھی۔

حالیہ عرصے میں الجزیرہ کے اسٹنگ آپریشن کے ذریعے منظر عام پر آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سمیت متعدد سری لنکن کرکٹرز کے کرپشن اسکینڈلز سامنے آئے۔کھیل کی عالمی گورننگ باڈی آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ سری لنکا میں مستقل کرپشن اور بدعنوانی کی تحقیقات کر رہا ہے۔

بحران کا شکار سری لنکا کرکٹ کے سابق صدر تھلنگا سماتھی پالا کے عہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد بورڈ کے انتخابات کا انعقاد مئی میں ہونا تھا لیکن انتخابات تعطل کا شکار ہوئے اور آئندہ سال فروری میں ان کا انعقاد ہو گا۔

سماتھی پالا پر الزام تھا کہ جوئے میں ملوث ہونے کے باوجود انہوں نے آئی سی سی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صدر کا عہدہ اپنے پاس رکھا البتہ سماتھی پالا نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا۔آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ ایلکس مارشل سے ملاقات کے بعد وطن واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرنینڈو نے کہا کہ بدقسمتی سے سری لنکا کو کرکٹ میں کرپشن کے اعتبار سے بدترین ملک قرار دیا گیا ہے۔

آئی سی سی کا کہنا ہے کہ مسئلہ صرف بکیز تک محدود نہیں بلکہ مقامی سطح پر کھیل کے انڈر ورلڈ سے تعلقات ہیں اور کرکٹرز سے زیادہ سری لنکن کرکٹ انتظامیہ کرپشن میں ملوث ہے۔

گزشتہ ماہ سابق سری لنکن فاسٹ باؤلر دلہارا لوکو ہٹیگی کو معطل کردیا گیا تھا جن پر 2017 میں منعقدہ محدود اوورز کی لیگ میں کرپشن کا الزام تھا۔لوکو ہٹیگی تیسرے سری لنکن کرکٹر تھے جن پر کرپشن اور اسپاٹ فکسنگ کا الزام لگا جہاں ان سے قبل سابق کپتان سنتھ جے سوریا اور سابق فاسٹ باؤلر نووان زوئیسا کو بھی معطل کیا جا چکا ہے۔

جے سوریا پر الزام تھا کہ انہوں نے میچ فکسنگ کی تحقیقات میں تعاون نہ کرتے ہوئے معلومات چھپائیں جبکہ زوئیسا پر میچ فکسنگ کے الزامات تھے۔سری لنکن وزیر نے بتایا کہ حکومت میچ فکسنگ کے خلاف قانون سازی کرے گی جبکہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی کہا ہے کہ کھیل میں کسی بھی قسم کی بدعنوانی یا کرپشن کی معلومات دینے والے کھلاڑیوں سے رعایت برتی جائے گی۔