سرینواسن صدر کے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں : سپریم کورٹ

نئی دہلی ۔ 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بی سی سی آئی کے صدر این سرینواسن کے خلاف سپریم کورٹ نے آج سخت گیر فیصلہ کرتے ہوئے انہیں حکم دیا کہ وہ بی سی سی آئی کے صدر کے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں تاکہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل جس میں ان کے داماد گروناتھ میپن اور دیگر کھلاڑی ملوث ہیں، اس کی شفافیت کے ساتھ تحقیقات کی جاسکیں۔ مہربند لفافہ میں داخل کردہ رپورٹ کا جسٹس اے کے پٹنائک کی صدارت میں بنچ نے تفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد کہا ہیکہ جو الزامات اس رپورٹ میں لگائے گئے ہیں وہ انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں اور جب تک بی سی سی آئی کے صدر این سرینواسن اپنے عہدہ سے مستعفی نہیں ہویں گے تب تک شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔ بنچ نے مزید کہا کہ ہمارے خیال میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی بہتر تحقیقات کیلئے سرینواسن کو اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجانا چاہئے۔

بنچ نے مزید کہا کہ وہ کسی کی شخصیت کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے لیکن جب تک بی سی سی آئی کے صدر عہدہ سے مستعفی نہیں ہوں گے شفاف تحقیقات ممکن نہیں ہے۔ بنچ نے مزید کہا کہ آخر سرینواسن صدر کی کرسی سے کیوں چمٹے بیٹھیں ہیں۔ بنچ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر تم مستعفی نہیں ہوئے تو پھر ہمیں فیصلہ صادر کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہیکہ رپورٹ میں جو مواد فراہم کیا گیا ہے اس میں ہندوستانی ٹیم کے 6 کھلاڑیوں کے رول پر بھی سوالیہ نشان لگا ہوا ہے جن پر آئی پی ایل میں سٹے بازی اور اسپاٹ فکسنگ کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ کھلی عدالت میں اس کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا جاسکتا ہے

لہٰذا بی سی سی آئی کو ہدایت دی گئی ہیکہ مخصوص پیراگراف کا مطالعہ کریں۔ بنچ نے یہ بھی کہا ہیکہ رپورٹ کے مطالعہ کے بعد الزامات کی سنگین نوعیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لہٰذا ہم بی سی سی آئی یا سرینواسن کی حمایت نہیں کرتے۔ عدالت نے بی سی سی آئی کونسل کو بھی ہدایت دی کہ وہ رپورٹ کا مطالعہ کرے۔ مقدمہ کی اگلی سنوائی کی تاریخ 27 مارچ مقرر کی گئی ہے۔ بی سی سی آئی نے عدالت سے درخواست کی ہیکہ وہ کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان نہ کریں جن کے نام رپورٹ میں شامل کئے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کیلئے پنجاب اور ہریانہ کے سابق چیف جسٹس مکل مڈگل کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی

جس نے اپنی رپورٹ میں بی سی سی آئی کے صدر سرینواسن کے داماد میپن کی چنائی سوپرکنگس کیلئے بحیثیت ٹیم عہدیدار اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہیکہ میپن کے خلاف فکسنگ کے الزامات کی مزید تحقیقات ہونی ہے اور اس نے سپریم کورٹ کے حوالہ یہ فیصلہ کردیا ہیکہ وہ سرینواسن کے خلاف مفادات کے تصادم کے ضمن میں فیصلہ سنائیں۔ کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ چنائی سوپر کنگس کیلئے گروناتھ میپن نے بحیثیت ٹیم عہدیدار بیٹنگ کی ہے علاوہ ازیں انہوں نے ٹیم کی تفصیلات بھی فراہم کی ہے۔ کمیٹی نے الزامات عائد کرنے کے علاوہ اس کی مزید تحقیقات پر بھی زور دیا ہے۔ 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں 6 ہندوستانی کھلاڑیوں کے علاوہ راجستھان رائلس کے مالکین کے خلاف بھی الزامات موجود ہیں۔