سریدھر بابو کی امور مقننہ سے بے دخلی عوام کی توہین

نظام آباد /5 جنوری (راست) قاضی سید ارشد پاشاہ قائد کانگریس و سابق وائس چیرمین میونسپل کونسل نے ایک صحافتی بیان میں کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ جاریہ اسمبلی اجلاس میں علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے مسودہ بل پر مباحث کی کوشش کی جا رہی ہے، سیما۔ آندھرا کے قائدین اور تلنگانہ مخالف جماعتیں ایوان اسمبلی کو ایک سیاسی اکھاڑا میں تبدیل کرتے ہوئے وقت اور پیسہ برباد کر رہی ہیں، جب کہ ان کی ایک ہی کوشش ہے کہ تلنگانہ پر بحث نہ ہونے پائے۔ انھوں نے کہا کہ سیما۔ آندھرا قائدین اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ریاستی قانون ساز اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل دستوری تقاضوں کی تکمیل اور ارکان اسمبلی کی رائے حاصل کرنے کے لئے پیش کیا جا رہا ہے، لیکن سیما۔ آندھرا قائدین تلنگانہ کا نام لینے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اسمبلی میں ہلڑ بازی کر رہے ہیں، جب کہ ریاستی وزیر اعلی کرن کمار ریڈی اور ان کے رفقاء جو متحدہ آندھرا کے کٹر حامی ہیں، اسمبلی میں جاریہ طوفان بدتمیزی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کرن کمار ریڈی کی جانب سے ایک نئی پارٹی کی تشکیل کے عزائم کے سبب سیاسی صورت حال ایک سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ علاوہ ازیں چیف منسٹر اور سیما۔ آندھرا کے قائدین تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ این کرن کمار ریڈی کی نئی پارٹی اپوزیشن تلگودیشم سے مفاہمت کرے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے وزیر سیول سپلائز ڈی سریدھر بابو کو امور مقننہ سے بے دخل کیا جانا ایک فاش غلطی ہے، جو سریدھر بابو اور تلنگانہ عوام کی توہین کے مترادف ہے۔ انھوں نے اے آئی سی سی ہائی کمان سے اپیل کی کہ موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے فوری اقدام کرے، تاکہ اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر ارکان اسمبلی کی رائے حاصل کی جاسکے۔