سرکاری اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں کمی تشویشناک

نظام آباد۔ 16 مئی (پریس نوٹ) قاضی سید ارشد پاشاہ سرکاری ترجمان تلنگانہ پردیش کانگریس نے ریاست کے تمام سرکاری اسکولوں میں کم داخلوں پر سپریم کورٹ کی جانب سے ریاستی حکومت کو سرکاری اسکولوں سے طلباء کو راغب کرنے کے سلسلے میں دی گئی ہدایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کے تمام اضلاع میں سرکاری اسکولوں میں طلباء و طالبات کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے اور خانگی انگلش میڈیم تعلیمی اداروں میں عوام اپنے بچوں کو داخلے دلوا رہے ہیں۔ گزشتہ کئی سال سے یہی صورتحال پائی جاتی ہے تاہم ریاستی حکومت نے سرکاری اسکولوں کے زوال کی طرف کوئی توجہ نہیں دی تھی جبکہ خانگی اسکولوں میں طلباء سے بھاری فیس وصول کی جارہی ہے۔ غریب متوسط طبقہ کے افراد خانگی تعلیمی اداروں کی پبلیسٹی سے متاثر ہوکر بچوں کو آن میں شریک کروا رہے ہیں جو ایک حقیقت ہے۔ قاضی سید ارشد پاشاہ نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں ٹرینڈ اساتذہ موجود ہیں اور دیگر سہولتیں بھی ہیں لیکن ان سرکاری اسکولوں میں خاطر خواہ داخلے کیوں نہیں ہورہے ہیں۔ اس تعلق سے ضرورت اس بات کی ہے کہ بلالحاظ مذہب و ملت تمام عوامی تنظیمیں سے عوامی سماجی خدمات انجام دینے والی شخصیتیں آگئے ہیں اور سرکاری اسکولوں میں ٹرینڈ اساتذہ کی تعلیمی خدمات اور سرکاری اسکولوں ہاسٹلس میں طلباء کو دی جارہی سہولتوں کے تعلق سے شعور بیداری پروگرامس کا انعقاد عمل میں لائیں تاکہ سرکاری اسکولوں کی اہمیت و افادیت کے تعلق سے حقائق کو منظر عام پر لایا جاسکے۔ قاضی سید ارشد پاشاہ نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ نئی نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے سلسلے میں تمام تر سہولتوں کی فراہمی اور سرکاری اسکولوں میں داخلوں میں کمی کی صورتحال کے حقیقت پسندانہ جائزہ لیتے ہوئے مثبت اقدامات کئے جائیں۔ علمی ادبی تنظیموں، سماجی، فلاحی اداروں، تمام جماعتوں کے قائدین اس مسئلہ پر مشترکہ طور پر جدوجہد کریں تو تعلیم کے مسئلہ پر وقت کے ایک اہم تقاضہ کی تکمیل ہوسکے گی۔