یلاریڈی ۔ 25 جون ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے طلباء و طالبات کو اس سال بھی کمپیوٹر کی جدید تعلیم سے آراستہ کیا جائے گا یا نہیں اس تعلق سے طلباء و اولیائے طلباء میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ کارپوریٹ اسکولوں کی طرح سرکاری اسکولوں پر بھی طلباء کو کمپیوٹر کی جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے کروڑوں روپئے صرف کرتے ہوئے کمپیوٹر فراہم کئے گئے لیکن کسی اسکول پر بھی کمپیوٹر کی تعلیم کا کوئی نظم نہیں۔ اکثر اسکولوں میں کمپیوٹر کی تعلیم دینے والوں کا فقدان ہونے سے کمپیوٹر کے کمرے یا جماعتیں مقفل پڑے ہیں۔ سال 2008 ء میں گورنمنٹ ہائی اسکولوں کے ساتھ ساتھ کچھ پرائمری سطح کے اسکولوں کو بھی کمپیوٹر کی جدید تعلیم دینے کے مقصد سے حکومت نے کمپیوٹر فراہم کئے جس میں یلاریڈی کے تمام سرکاری اسکول اور منڈل ناگی ریڈی پیٹ کے گوپال پیٹ ، تانڈور ، بلارم ہائی اسکولس ، ناگی ریڈی پیٹ ، گولی لنگال ، اپر پرائمری اسکولوں کو کمپیوٹرس فراہم کئے گئے جس کیلئے حکومت نے فی اسکول پانچ لاکھ روپئے خرچ کئے ۔ کمپیوٹر کے ساتھ ساتھ اس کیلئے ضروری فرنیچر ، پرنٹر اور جنریٹر بھی فراہم کیا گیا ۔ ہر اسکول میں کمپیوٹر کی تعلیم دینے کی غرض سے دو اساتذہ کا تقرر کیا گیا ۔جنھیں ہر ماہ 2500/- روپئے مشاہدہ دینے کا ایک خانگی ایجنسی سے معاہدہ بھی کرلیا گیا ۔ لیکن کم تنخواہ کی وجہ سے کوئی کمپیوٹر کی تعلیم دینے کیلئے آگے نہ آئے جس سے طلباء جدید تعلیم سے دور ہورہے ہیں۔ اس سال حکومت سے کمپیوٹر تعلیم کیلئے موثر اقدامات کرنے کی طلباء امید لگائے بیٹھے ہیں۔ اور محکمہ تعلیمات کے عہدیدار کمپیوٹر تعلیم کو یقینی بنانے کا کوئی تیقن نہ دینے پر اولیائے طلباء میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ حکومت کا کروڑ روپیہ کمپیوٹر روم میں بند ہے اور اس سے استفادہ کرنے کی متعلقہ عہدیداروں کو کوئی دلچسپی نہیں ۔ ایسی غفلت نئی نسل کیلئے تاریک مستقبل سے کم نہیں۔