بیدر۔ 27 مئی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے اور ایسے معاملات سماعت کے لئے خصوصی عدالتوں کی تشکیل کیلئے ریاستی حکومت کو گزشتہ دو سال سے مرکزی حکومت کی منظوری کا انتظار ہے۔ ریاست کے قانون و پارلیمانی اُمور کے وزیر مسٹر ٹی بی جئے چندر نے کہا کہ سرکاری اراضی سے قبل ہٹانے اور Encroachament کو سزا دینے کے سلسلے میں منظوری کے لئے ایک بل مرکز کے پاس منظوری کے لئے بھیجی گئی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ بل پر جلد ہی منظوری مل جائے گی۔ مسٹر جئے چندر نے کہا کہ سرکاری اراضی کو قبضے سے آزاد کرانے کے واسطے ریاستی حکومت نے 2007ء میں بل پاس کرکے مرکز کے پاس بھیجی تھی جس میں غیرمجاز قابضین کو جیل بھیجنے کا بندوبست تھا لیکن مرکزی حکومت کے کچھ اعتراضات کے بعد سال 2011ء میں اسمبلی کے دونوں ایوانوں میں اس بل کو کچھ ترمیم کے ساتھ منظور کرکے دوبارہ صدرجمہوریہ کی منظوری کیلئے بھیجا گیا۔ سال 2012ء میں مرکزی حکومت نے خصوصی عدالتوں کی تشکیل کو لے کر کچھ وضاحت طلب کی تھی جس کے ضمن میں معلومات دے دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بل کو نافذ کرکے قبضہ کی گئی۔ سرکاری اراضی کو واپس لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش میں سرکاری اراضی سے قبضہ ختم کرنے کے لئے 1992ء میں ہی قانون بناکر لاگو کیا گیا مگر ہم مرکزی داخلہ سکریٹری سے بحث کرکے منظوری حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی کہا کہ سرکاری زمین جارحیت کے سلسلے میں سابق میں اے ٹی راما سوامی کمیٹی کی رپورٹ کے علاوہ بال سبرمین کمیٹی کی رپورٹ ہمارے پاس موجود ہے۔ ہائیکورٹ نے بھی کہا ہے کہ اراضی قبضہ کے ان معاملات کا جلد ہی Decatation کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری اراضی سے قبضہ ختم کرنے کے لئے ہائیکورٹ کے جج ضلع سطحی ججوں اور کلکٹر سطح کے افسران کی ایک کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے۔ مسٹر جئے چند نے بتایا کہ تقریباً 2,25 لاکھ ایکڑ سرکاری اراضی ہے جس میں سے 23 لاکھ کو 2,240 ایکڑ اراضی پر قبضہ جات ہیں۔ اس میں سے ایک لاکھ ایکڑ اراضی سے قبضہ جات ہٹائے گئے ہیں۔ باقی اراضی میں سے 7 لاکھ ایکڑ اراضی پر کسان کھیتی کررہے ہیں۔ بعد کسانوں نے یہ اراضی ان کو منظوری کرنے کی درخواستیں بھیجی ہیں۔