سرپور ٹاون کے تاریخی باب الداخلہ کی حفاظت

سرپور ٹاون /7 جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) سرپور ٹاون مستقر جامع مسجد کے بازو قدیم سرپور ٹاون کا باب داخلہ کہ ایس ٹی قبائیلی دور کے گوند راجہ کے دور میں تعمیراتی کاموں کو انجام دیا گیا تھا اور عوام میں باب داخلہ کے ذریعہ ہی سرپور ٹاون گاؤں میں داخل ہوئے تھے ۔ دھیرے دھیرے گوند راجہ کی حکومت کا خاتمہ ہونے پر اس باب داخلہ کا پرسان حال کوئی بھی موجود نہیں ہے ۔ سال 1980 میں اس وقت کے اکثریتی فرقہ کے سرپنچ نے اس باب داخلہ کے پتھروں کو فروخت کرنے پر اقلیتی قائدین کی جانب سے روک دیا گیا ۔ جس کی وجہ سے آج سرپور ٹاون کی گنگا جمنا تہذیب خطرے میں دکھائی دیتی ہے ۔ ایس ٹی طبقہ ضلع صدر متیا اور ضلع سکریٹری چننا منڈل صدر جی گوپال ، موہن اور تحصیلدار بی رامیش گوڑ ، میجر گرام پنچایت سرپنچ سید خیضر حسین ، سابقہ منڈل معاون رکن محمد بن سعید ، تلگودیشم پارٹی قائد محمد نذر احمد کے علاوہ مقامی اور غیر مقامی اور اکثریتی طبقہ کے نمائندوں نے آج جامع مسجد کے قریب واقع سرپور ٹاون کا باب داخلہ کا تفصیلی طور پر تحصیلدار اور میجر گرام پنچایت سرپنچ سید خیضر حسین نے دورہ کرتے ہوئے حالات کا جائزہ لیا اور اس ایس ٹی طبقہ کے راجہ کے دور میں تعمیر کئے گئے اس باب داخلہ کے بارے میں تحصیلدار بی رامیش گوڑ نے مقامی لوگوں سے جانکاری حاصل کی ۔

بعد ازاں تحصیلدار آفس میں امن کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تحصیلدار بی رامیش گوڑ نے کہا کہ 1250-1750 سال کے درمیان میں گوند ایس ٹی راجہ کے دورمیں تعمیراتی کاموں کو مکمل کیا گیا ۔ اس سرپور ٹاون باب داخلہ کے بارے میں تفصیلی طور پر تحقیقات کی گئی ہے اور اس باب داخلہ کی عمارت کو کوئی بھی طبقہ کے لوگوں میں سے استعمال نہیں کرسکتا ہے ۔ اگر اس عمارت کے پتھروں کو کوئی بھی فروخت کرنے کی کوشش کی گئی یا اس جگہ پر غیر قانونی طور پر تعمیراتی کاموں کو انجام دینے پر سخت کارروائی کرنے کا تحصیلدار بی رامیش گوڑ نے انتباہ دیا گیا اور سرپور ٹاون کے باب داخلہ کے عمارت کے بارے میں آثار قدیمہ محکمکہ اور سب کلکٹر آصف آباد اور متعلقہ عہدیداروں کو رپورٹ روانہ کرتے ہوئے اس عمارت کو آثار قدیمہ محکمہ کے ذریعہ اس عمارت کی حفاظت کیلئے اقدامات کا تیقن دیا ۔ اس موقع پر ایس ٹی طبقہ کے لوگوں کے علاوہ مسلم اقلیتی قائدین بھی موجود تھے ۔