شملہ ۔ یکم ؍ مئی (سیاست ڈاٹ کام) ملک بھر کے تمام گرم مقامات سے موسم گرما سے بچنے کیلئے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد یہاں پہنچتی ہے تاکہ یہاں کے سردموسم سے لطف اندوز ہوا جاسکے۔ ہل اسٹیشنوں کی کوئین کہلانے والے شملہ میں سردی کے علاوہ اب الیکشن کی گرمی بھی شامل ہوگئی ہے جہاں لوک سبھا انتخابات کیلئے رائے دہی اپنے آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے جہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ نام نہاد مودی لہر پر سوار بی جے پی کے موجودہ ایم پی ویریندر کیشپ کو پورا یقین ہیکہ وہ اپنے 6 حریفوں کو چاروں خانے چت کردیں گے۔ کانگریس کے موہن لال براکتا، عام آدمی پارٹی کے سبھاش چندر، بی ایس پی کے گرنام کوہلی چند ایسے نام ہیں جن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ درپیش ہے۔ شملہ حلقہ انتخاب میں ووٹرس کی تعداد 11,34,628 بتائی گئی ہے جن میں سے 53 فیصد مرد رائے دہندے ہیں۔ 7 مئی کو یہاں رائے دہی ہوگی
جبکہ شملہ کے علاوہ ہماچل پردیش کے دیگر تینوں حلقوں میں بھی رائے دہی ہوگی۔ دریں اثناء مسٹر کیشپ نے کہا کہ مودی اب تک یہاں تین ریالیوں سے خطاب کرچکے ہیں اور عوام کی کثیر تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہیکہ مودی لہر یہاں بھی موجود ہے۔ مودی کی ریالیوں میں شرکت کیلئے ریاست بھر سے عوام نے شرکت کی تھی۔ مودی کی ایک خصوصیت یہ ہیکہ انہیں ہماچل پردیش سے خاص لگاؤ ہے کیونکہ وہ آٹھ سال تک پارٹی کے ریاستی انچارج بھی رہ چکے ہیں اور تمام ورکرس کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ مسٹر کیشپ نے 2009ء میں اس نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس بار بھی عوام مودی کو ہی ووٹ دیں گے کیونکہ وہ اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، بدعنوانیوں اور مرکز میں منموہن سنگھ کی کمزور حکومت سے پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے تمام ورکرس دن رات کام کررہے ہیں اور اسی کوشش میں ہیں کہ مودی ملک کے وزیراعظم بن جائیں جبکہ کانگریس بھی اس حلقہ سے واپسی کی خواہاں ہے جہاں 2009ء میں اسے شکست ہوئی تھی۔