سخت سردی ،بارش کے باوجود مظفر نگر پناہ گزین کیمپوں کا تخلیہ جاری

شاملی میں بھی پناہ گزیں کیمپوں کو ہٹانے اورپناہ گزینوں کو گھر واپس جانے کی فضاء سازگار
لکھنو 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام )مغربی اتر پردیش میں کڑاکے کی سردی کے ساتھ حراب موسم بارش نے مظفر نگر فسادات سے متعلق پناہ گزیں کیمپوں میں رہنے والوں کی حالت مزید دشوار بنادی ہے ۔ سخت سردی میں ضلع انتظامیہ نے اپنی ہر قیمت پر پناہ گزیں کیموں سے تخلیہ کروانے پر بضد ہے پناہ گزیں جائیں تو کہاں جائیں ؟ یہ سوال ان کو سخت پریشان کئے ہوئے ہے آج بھی ضلع حکام نے لوئی کیمپ سے تقریبا سو پناہ گزیں کیمپوں کو ان کے گھروں ،سرکاری عمارتوں میں بھیجوایا ،

لوئی کیمپ میں اب کئی درجن پناہ گزیں کیمپ ہی رہ گئے ہیں جو کسی بھی وقت اپنے گھروں کو آئندہ جمعرات تک واپس چلے جائیں گے ۔ مظفر نگر سے ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ پناہ گزیں کیمپوں کو ہٹانے کا کام بغیر کسی مخالفت یا رخنہ اندازی کے ہورہا ہے ترجمان کے بموجب پناہ گزیں کیمپوں سے جانے والے ہر شخص کو فس کس دس دن کھانے کی کٹ دی جارہی ہے ۔اور جہاں وہ لوگ جارہے ہیں وہاں ان کو ڈرایا دھمکایا نہ جاسکے اس کیلئے ان کے ہمراہ فورس بھی بھیجی جارہی ہے ۔ باغپت گھیانہ میں آج کئی درجن پناہ گزین کیمپوں کو بند کردیا گیا ہے ۔شاملی ضلع کانگریس کے صدر ایوب جنگ کے بموجب لوئی کیمپ کا انتظامیہ تخلیہ کروایا رہا ہے لیکن یہاں کے پناہ گزیں شاملی کے مالکپورہ کاندھلا وغیرہ کے پناہ گزین کیمپوں میں منتقل ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شاملی کے مالکپورہ و دیگر پناہ گزین کیمپوں جو مرکز و ریاست کی مشترکہ ملکیت والی اراضی پر کیمپوں میں تقریبا پانچ ہزار پناہ گزین مقیم ہے ان کو پناہ گزین کیمپ خالی کرنے کا نوٹس تو دیدیا گیا لیکن فی الحال یہ لوگ کیمپ چھوڑنے تیار نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی نے اپنے دورہ کے موقع پر ان لوگوں کو اراضی دینے کا جو تیقن دیا تھا اس سلسلہ میں راہول گاندھی حکومت یو پی اور محکمہ جنگلات کے عہدیداروں سے تبادلہ خیال کررہے ہیں جن کے نتائج ہنوز منظر عام پر نہیں آئے ہے ۔ ایکس رکاری ترجمان نے شاملی سے ٹیلی فون پر کہا کہ یہاں کے پناہ گزین کیمپوں کے تخلیہ کا عمل شروع کردیا گیا ہے ۔ ماضی میں یہاں سے جو لوگ اپنے گھر واپس ہوئے تھے وہاں اب یہ لوگ امن و چین سے مقیم ہیں ۔ ایسے حالات پیدا ہوگئے ہیں کہ بقیہ افراد کو بھی اسی طرح ان کیا قیامگاہوں کو واپس بھیج دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پناہ گزین کیمپوں میں مقیم مستحق افراد کو سرکاری معاوضہ دیا جارہا ہے اس لئے اب ان کے واپس نہ ہونے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع عہدیدار مسلسل پناہ گزین افراد سے ربط برقرار رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے سمجھا رہے ہیں ۔ترجمان کے بموجب اب شاملی کے پناہ گزین کیمپوں کے تخلیہ کا عمل بھی کسی بھی وقت شروع کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے دعوی کیاکہ تمام پناہ گزین کیمپوں میں تمام اشیائے ضروریہ ،دوائیں ،کھانے پینے اور اوڑھنے بچھانے وغیرہ کا انتظام ضلع عہدیدار نے حکومت کی جانب سے کردیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پناہ گزین کیمپوں میں غیر تنظیموں کی جانب سے اتنی زیادہ مدد آئی ہے جس کی ماضی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ پناہ گزین کیمپوں میں پناہ گزینوں کی عدم موجودگی اور صرف کانگریس اور بی جے پی سازشی کارکنوں کی موجودگی کے صدر سماجوادی پارٹی ملائم سنگھ یادو کے ادعا پر وہ کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں کی تنقید کا نشانہ بن گئے تھے ۔آج پناہ گزین کیمپوں سے پناہ گزینوں کے تخلیہ کی کارروائی ایسا معلوم ہوتا ہے ملائم سنگھ کے دعوی کو درست ثابت کرنے کیلئے کی جارہی ہے۔