سحر اور افطار کے مواقع پر شہر میں برقی کٹوتی

گرما میں برقی سربراہی ،رمضان میں مسدودی ، برقی بورڈ کا متعصبانہ رویہ
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون (سیاست نیوز) رمضان المبارک میں برقی کی موثر سربراہی سے متعلق حکومت کے اعلانات کے باوجود پرانے شہر میں سحر اور افطار کے موقع پر برقی کی کٹوتی کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت اور شہر سے تعلق رکھنے والے وزراء کی عدم دلچسپی کے سبب محکمہ برقی کے عہدیدار ایسا محسوس ہوتاہے کہ تعصب کا رویہ اختیار کرتے ہوئے رمضان المبارک میں روزہ داروں کو تکلیف میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔ چیف منسٹر چندر شیکھرراؤ کی خصوصی دلچسپی کے سبب گرما کے دوران برقی کٹوتی سے گریز کیا گیا۔ کئی برسوں سے گرما کے دوران برقی کٹوتی کا سلسلہ جاری تھا لیکن ٹی آر ایس حکومت نے گرما کے باوجود برقی کی بلا وقفہ سربراہی کو جاری رکھا لیکن رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ کٹوتی کا آغاز باعث حیرت ہے۔ کسی بھی حکومت نے رمضان المبارک کے دوران برقی کی سربراہی میں کٹوتی نہیں کی اور نہ ہی صحت و صفائی کے انتظامات میں کوئی کوتاہی کی گئی۔ پرانے شہر کے مختلف علاقوں سے سیاست کو کئی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ آج صبح سحر کے موقع پر کٹوتی منقطع کردی گئی اور تقریباً 4 گھنٹے تک پرانے شہر کے کئی علاقے تاریکی میں رہے اور عوام نے تاریکی میں سحر کی تکمیل کی اور نماز فجر ادا کی۔ برقی کی کٹوتی کے سبب نماز فجرکے دوران مساجد میں عوام کو مشکلات پیش آرہی تھیں۔ سحر اور افطار کے موقع پر برقی کٹوتی کی اس روایت نے عوام میں حکومت کے بارے میں ناراضگی پیدا کردی ہے۔ اخبارات میں عوامی شکایات کے باوجود حکومت کی جانب سے برقی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ابھی تک کوئی جائزہ اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔ شہر میں آج سہ پہر سے بارش کا آغاز محکمہ برقی کیلئے کٹوتی کا ایک اہم بہانہ ثابت ہوا۔ پرانے شہر کے کئی علاقوں سے عوام نے شکایت کی ہے کہ بارش کے آغاز کے ساتھ ہی برقی سربراہی منقطع کردی گئی اور یہ سلسلہ افطار تک جاری رہا۔ وقفہ وقفہ سے برقی سربراہی کا منقطع ہونا روزہ داروں کیلئے تکلیف کا باعث ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ رمضان المبارک کے تقدس سے حکومت کی عدم دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے ۔ صحت و صفائی کے انتظامات کے سلسلہ میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے حکام بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ مساجد اور اہم مقامات پر وقفہ وقفہ سے کچرے کی نکاسی کا وعدہ کیا گیا لیکن جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر دکھائی دے رہے ہیں۔ وزیر برقی اور شہر سے تعلق رکھنے والے وزراء پر انحصار کئے بغیر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کرنا چاہئے۔