یلاریڈی۔/5ستمبر،( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بیروزگار افراد کیلئے قرضہ جات خواب بن کر رہ گئے ہیں۔ کارپوریشن دے رہی سرکاری قرض سے کوئی بھی کاروبار کرکے ترقی کرنے کی امید لگائے بیروزگاروں کو ایک سال سے مایوسی ہی حصہ میں آئی ہے۔ خود روزگار قرض جات کی منظوری کیلئے اعلان کرنے پر سینکڑوں بیروزگار نوجوانوں نے درخواستیں داخل کی ہیں اور آفس کے بینک کے چکر لگاتے مہینوں گذر رہے ہیں۔ ہر سال کی طرح سال 2013-14 سے متعلقہ مختلف کارپوریشن کے ذریعہ منڈل ناگی ریڈی پیٹ کے کچھ نوجوانوں نے درخواستیں دی ہیں۔ لیکن انہیں آج تک قرض فراہم نہیں کیا گیا۔ 2013-14 میں منڈل مستقر کے آندھرا بینک اور دھرما ریڈی کے دکن گرامینا بینک کے ذریعہ بیروزگار افراد کو قرض فراہم کریں گے کہہ کر انٹرویوز منعقد کئے گئے۔ جس میں ایس سی کارپوریشن کے ذریعہ 32 یونٹ ، بی سی کارپوریشن کے ذریعہ 49 یونٹ، میناریٹی کارپوریشن کے ذریعہ 10یونٹ، راجیو یووا شکتی کے ذریعہ 5 یونٹ اور ایس ٹی کارپوریشن سے 5یونٹ، معذورین کو 2 یونٹ،پشو کرانتی اسکیم کو 9 یونٹ منظور کئے گئے۔ جملہ 113 یونٹ قرضہ جات منظور کرنے کا عہدیداروں نے اعلامیہ جاری کیا تھا جس سے مختلف مواضعات سے تعلق رکھنے والے بیروزگاروں نے سینکڑوں کی تعداد میں درخواستیں دی ہیں۔ ان کے انٹرویوز بھی لئے گئے جس میں کثرت سے خود روزگار اسکیم کیلئے منتخب ہوئے ، عام انتخابات سے قبل ہی قرض منظور کرنے کی غرض سے عہدیداروں نے منتخب افراد کو زیرو رقم سے خالی بینک اکاؤنٹ کھولنے کو کہا۔ جس میں 84افراد میں میناریٹی، ایس سی کارپوریشن کے ذریعہ اب تک صرف 18افراد کو ہی سبسیڈی رقم جاری کی گئی ہے۔ باقی کارپوریشن سے سبسیڈی رقم جاری نہ کئے ہونے سے قرضہ جات منظوری کی کارروائی مسدود ہوگئی۔ اتنے میں عام انتخابات کا الیکشن کوڈ عمل میں آگیا جس سے کارپوریشن کے قرضہ جات کی منظوری برف دان میں چلی گئی۔ الیکشن کے بعد جدید تلنگانہ سرکار اب تک بیروزگاوں کو قرض منظور نہ کرنے پر بیروزگاروں میں تشویش پائی جاتی ہے۔بیروزگاروں کا کہنا ہے کہ تلنگانہ سرکار اور ضلعی عہدیدار سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کارپوریشن قرضہ جات منظور کریں۔ کیونکہ علحدہ ریاست تلنگانہ میں نئی سرکار بیروزگار افراد کے ساتھ انصاف کی امید ہے۔ بیروزگاروں کو کثیر قرض فراہم کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ کے بیروزگاروں کو راحت پہنچا سکتی ہے جس سے یہ خود روزگار کے ذریعہ اپنا گذر بسر کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔