دستاویزا ت کی جانچ کے بغیر گاڑیوں کی ضبطی ‘ کمشنر آفس رجوع ہونے پر شکایت کا ازالہ
حیدرآباد /24 مارچ ( سیاست نیوز ) شہر میں عوام دوست پالیسی پر عمل آوری عوام اور پولیس کے درمیان خوشگوار دوستانہ ماحول پیدا کرنے کے اقدامات پر زور دیا جارہا ہے ۔ وہیں دوسری طرف پولیس کے اقدامات عوام کو پولیس سے دور کرنے کے مترادف ہیں ۔ شہر میں پیش آئے ایک ایسے ہی واقعہ میں ایک خاتون کو پولیس کی مبینہ ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک سارق کی غلط نشاندہی پر پولیس اس خاتون کے مکان پہونچ گئی اور بارہا پولیس سے درخواست کے باوجود اس خاتون کے مکان سے موٹر سائیکلوں کو ضبط کرلیا گیا ۔ تاہم بعد میں پولیس نے اس خاتون کی موٹر سائیکلوں کو اس کے حوالے کردیا اور اس کے بیٹوں پر شبہ بھی ظاہر نہیں کیا چونکہ اس خاتون نے کمشنر کا دفتر کا رخ کیا تھا ۔ مسلم خاتون کے ساتھ مبینہ ہراسانی کے الزامات رام گوپال پیٹ پولیس پر پائے جاتے ہیں جہاں پولیس نے ایک سارق کو حراست میں لے لیا تھا ۔ پولیس نے اس سارق کی نشاندہی پر اس اروند نگر کالونی کے ساکن ایک آٹو ڈرائیور کے مکان سے موٹر سایئکلوں کو ضبط کرلیا ۔ کل اچانک دوپہر 3 بجے پولیس اس آٹو ڈرائیور کے مکان پہونچی تاہم اس ڈرائیور کی بیوی ثناء فاطمہ نے پولیس سے وجہ طلب کی جس پر پولیس نے شکایت اور ایف آئی آر کا تذکرہ کیا ۔ ثناء فاطمہ نے پولیس سے درخواست کی کہ وہ دستاویزات کی جانچ کرے اور پھر شکایت پر اقدامات کرے تاہم پولیس نے سخت انداز میں پیش آتے ہوئے گاڑیوں کو ضبط کرلیا اور پولیس اسٹیشن منتقل کردیا تاہم جب ثناء فاطمہ پولیس اسٹیشن پہونچی تو سارق کو چھوڑ دیا گیا تھا اور سارق کے خلاف شکایت کرنے والا بھی نہیں تھا ۔ تب اس مسلم خاتون نے دستاویزات کی جانچ کے بعد ان کی گاڑیاں حوالے کرنے کی درخواست کی اور بستی میں پولیس کی آمد اور رویہ پر افسوس ظاہر کیا تاہم پولیس نے ان کی ایک نہیں سنی ۔ انسپکٹر سطح کے ایک عہدیدار پر الزام ہے کہ اس عہدیدار نے دستاویزات کی جانچ کے بعد بھی خاتون کی درخواست کو مسترد کردیا ۔ جس کے بعد خاتون نے کمشنر آفس کا رخ کیا اور اپنی فریاد سنانے کمشنر کے چیمبر پہونچی تاہم اس وقت کمشنر مصروف تھے اور کمشنر کے ماتحت عہدیدار نے پولیس اسٹیشن رام گوپال پیٹ سے بات کی اور خاتون کو ان کی گاڑیاں حوالے کردی گئیں ۔ ثناء فاطمہ کا کہنا ہے کہ پولیس کے اس رویہ سے انہیں کافی تکلیف پہونچی ۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ آیا کسی بھی قسم کی درخواست پر اقدام کرنا چاہئے لیکن اگر رویہ اتنا سخت ہوتا ہے کہ پھر عوام کی عزت و نفس کا کون جواب دہ ہوگا ۔ پولیس نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ سفید کاغذ پر دستخط کرے جس پر پولیس کی مرضی کا بیان درج تھا ۔ انہوں نے کمشنر پولیس سے انصاف کا مطالبہ کیا ۔