سات شہریوں کی ہلاکت کیسے ہوئی ؟

مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرنو میں مسلح تصادم آرائی صبح قریب ساڑھے 8بجے کتم ہوئی اور اسکے ساتھ ہی قریبی دیہات سے  لوگ یہاں پہنچ گئے اور انہوں نے انکوانٹر سے دور سرنو گائوں میں کھار پورہ میں موجود فورسز پر  پتھرائو کیا جس کے جواب میں انہیں منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے گئے اور پیلٹ کا استعمال کیا گیا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹیر گیس کا ایک شل ایک نوجوان کے سر میں جا لگا  جبکہ دو نوجوانوںکی آنکھوں کو پیلٹ لگے جنہیں سرینگر منتقل کردیا گیا۔لوگوں کا کہنا کہ گائوںمیں شدت کے تشدد آمیز مظاہرے نہیں ہورہے تھے۔عین شاہدین نے بتایا کہ دن کے قریب ساڑھے 11بجے جب فورسز اہلکار تصادم آرائی کی جگہ سے جنگجوئوں ک لاشیں لیکر واپس آرہے تھے تو سرنو کھار محلہ میں کھلے کھیت کی طرف جانے والے راستے میں انکی کیسپر گاڑی کو موڑنے میں مشکل پیش آئی کیونکہ راستہ تنگ تھا، اس دوران یہاں چونکہ پہلے سے پتھرائو ہورہا تھا تو کیسپر گاڑی بھی اسکی زد میں آگئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس موقعہ پر فورسز اہلکاروں نے بندوقوں کے دہانے کھول دیئے جس کے بعد ہاں قیامت بپا ہوئی۔
دیکھتے ہی دیکھتے پیدل چل رہے فورسز اہلکاروں نے بھی بندوقوں سے آگ اگلنا شروع کردیا اور نوجوان زمیں پر گرتے گئے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ گائوں میں شدت کی افراتفری پھیل گی، زخمی لوگ زمین پر تڑپتے رہے گئے اور گولیوں کی پوچھاڑ ہوتی رہی۔بالآخر فورسز فوراً وہاں سے فرار ہوئے جس کے بعد لوگوں نے لاشوں اور زخمیوں کو اٹھانا شروع کردیا۔اسی طرح کی صورتحال ایک اور جگہ پر پیش آئی اور اتفاقاً وہاں بھی ایک گاڑ پھنس کر رہ گئی۔لوگوں کا ککہنا ہے تصادم آرائی کے بعد فورسز اہلکار بیک وقت پورے علاقے سے ہٹانے شروع ہوئے۔
جہاں سرنو میں انکی کیسپر گاڑی پتھرائو کی زد میں آگئی جس کے ردعمل میں ہلاکتیں ہوئیں تو پلوامہ سٹیڈیم کے پیچھے بر پورہ کی طرف بھی ایک کیسپر گاڑی کو موڑ کاٹنے میں مشکل پیش آئی اور تب تک یہاں مظاہرین کی تعداد جمع ہوئی تھی جنہوں نے گاڑی کو پتھرائو کی زد میں لایا اور بالکل اس طرح کی فورسز نے کارروائی انجام دی جو سرنو میں انجام دی گئی۔یہاں بھی فورسز نے بدوقوں کے دہانے کھول دیئے اور اندھا دھند فائرنگ کی جس میں درجنوں مضروب ہوئے، نوجوان زمین پر گرتے گئے اور زخمی تڑپتے رہ گئے۔دونوں مقامات پر 6 نوجوانوں کی لاشیں گریں جن کی بعد میں سہیل احمد ساکن بیلو راجپورہ،لیاقت احمد ڈار ساکن پاریگام، عاقب احمد بٹ ساکن پرچھو،عامر احمد پال ساکن اشمندر، عابد احمد لون ساکن کریم آباد کے بطور ہوئی جبکہ تنویر احمد(بعض اطلاعات کے مطابق توصیف احمد) ساکن ارچرسو صدر اسپتال سرینگر میں زخموں ک تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا۔

نماز جنازہ

سرنو پلوامہ میں جاں بحق2جنگجوئوں کو اپنے اپنے علاقوں میں سپر خاک کیا گیا۔انکے نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ تاہم مقامی لوگوں کے اسرار پرسابق فوجی اور کمانڈر ظہور ٹھو کر کو اتوار کو دفن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔قصبہ شہری اور جنگجوہلاکتوں کے بعد ماتم کدے میں تبدیل ہوا ۔7 عام شہریوںجن میں  شہباز علی، سہیل احمد، لیاقت احمد، ثاقب احمد، عامر احمد پال اور عابد حسین لون  اورتوصیف احمد میر کو اپنے اپنے آبائی علاقوں میںسنیچر کی شام اشک بار آنکھوں سے سپرد لحد کیا گیا ۔جس دوران سخت ماتم ہڑتال،بندشوں کے باوجودلوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مہلوک نوجوانوں کے نماز جنازے میں شرکت کر کے اسلام اور آزادی کے حق میںنعرے بلندکئے ۔ادھر 3 مقامی جنگجوئوں جن میںسے عدنان احمد ساکن کریم آباد اوربلال احمد ماگرے ساکن راجپورہ پلوامہ کو سنیچر رات دیر گئے سپرد لحد کیا گیا تاہم سابق فوجی اہلکار اور جنگجوئوںکمانڈ ر کا شام دیر تک4بار نماز جنازہ ادا کیا گیا ہے جس کے بعد مقامی لوگوں کے اصرا ر پر انہیں اتوار کوسپر دخاک کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ۔
https://twitter.com/ANI/status/1073932640754040834