ساتویں مرحلہ کے انتخابات میں متاثر کن رائے دہی

نئی دہلی۔ 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا انتخابات کے ساتویں مرحلہ میں آج متاثرکن سے اونچے تناسب میں رائے دہی ریکارڈ ہوئی جبکہ نریندر مودی نے ایک بوتھ کے پاس تقریر اور بی جے پی کا انتخابی نشان نمایاںکرتے ہوئے انتخابی قانون کی خلاف ورزی کے ذریعہ بڑا تنازعہ چھیڑ دیا۔ کانگریس کے بعض اعلیٰ قائدین بشمول سونیا گاندھی اور بی جے پی کے سرکردہ لیڈرس جیسے مودی، ایل کے اڈوانی، راجناتھ سنگھ، مرلی منوہر جوشی اور ارون جیٹلی کی انتخابی قسمت اس ساتویں راونڈ میں طئے ہوچکی ہے، جس میں 7 ریاستوں اور دو مرکزی زیرانتظام علاقوں میں پھیلے 89 حلقوں کا لگ بھگ 14 کروڑ رائے دہندوں کے ووٹوں کے ساتھ احاطہ کیا گیا۔ گجرات کی 26 اور پنجاب کی جملہ 13 نشستوں کیلئے آج ایک ہی روز میں پولنگ مکمل ہوگئی۔ جہاں پنجاب میں اس کا اعظم ترین تناسب رائے دہی 73 فیصد ریکارڈ ہوا،

وہیں مغربی بنگال کی 9 نشستوں کیلئے 81.35 فیصد، گجرات میں 62 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ حلقہ ودودرا میں جہاں مودی پہلی مرتبہ لوک سبھا چناؤ لڑ رہے ہیں، 70 فیصد رائے دہی دیکھنے میں آئی۔ انہیں کانگریس کے مدھوسدن مستری سے مقابلہ ہے۔ تلنگانہ میں مجوزہ ریاست کی اولین اسمبلی کیلئے 119 نمائندوں اور لوک سبھا کیلئے 17 ارکان کے انتخاب کیلئے تخمیناً 70 فیصد پولنگ ہوئی۔ اترپردیش میں 14 نشستوں کیلئے 57.10 رائے دہندوں نے اپنے حق کا استعمال کیا، جہاں ایس پی، بی ایس پی، کانگریس اور بی جے پی اپنی اجارہ داری قائم کرنے کیلئے سخت مسابقت کررہے ہیں۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی کے حلقہ رائے بریلی میں 51.85 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ لکھنؤ میں جہاں بی جے پی سربراہ راجناتھ سنگھ اور کانگریس کی ریتابہوگنا جوشی مدمقابل ہیں، 55.22 فیصد رائے دہی درج ہوئی۔ بہار کے 7 حلقوں میں 60 فیصد ووٹنگ ہوئی ، جہاں آرجے ڈی، بی جے پی اور جے ڈی (یو) کے درمیان مقابلہ ہے۔