سابق وزیراعظم اسرائیل ایہود اولمرت بدعنوانی کے مجرم

تل ابیب ، 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرت کو رشوت لینے کے ایک مقدمے میں مجرم قرار دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ یروشلم کے میئر کے طور پر ترقیاتی منصوبوں کے دوران اولمرت کی طرف سے رشوت لینے سے متعلق کیس میں سنایا۔ یہاں کی عدالت نے آج جب فیصلہ سنایا تو 69 سالہ اولمرت بھی وہاں موجود تھے، انھیں بعد میں بتایا جائے گا کہ وہ جیل جائیں گے یا نہیں۔ یروشلم میں ایک تعمیراتی منصوبے کے دوران اولمرت پر الزام تھا کہ وہ بدعنوانی کے مرتکب ہوئے۔ استغاثہ کے مطابق اولمرت اور دیگر نے مذکورہ منصوبے میں لاکھوں ڈالر بطور رشوت حاصل کئے۔ 2012ء میں بھی ملک کی عدالت نے اُن پر بدعنوانی سے متعلق ایک مقدمے میں فرد جرم عائد کی تھی۔ اُن پر یہ فرد جرم بطور وزارت تجارت و صنعت کے قواعد و ضوابط کی بے قاعدگی پر عائد کی گئی اور انھیں 18 ہزار ڈالر جرمانہ ادا کرنے کو کہا گیا۔ اس اسکینڈل کے بعد انھیں وزارت عظمٰی سے بھی مستعفی ہونا پڑا تھا۔ دریں اثناء اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل 1 کے مطابق عدالت میں سابق وزیر اعظم کے خلاف کرپشن کے دو علحدہ مقدمات میں اُن پر رشوت خوری اور مبینہ دھوکہ دہی کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق اولمرت کے خلاف دائر مقدمات میں سے ایک کا تعلق ہولی لینڈ رئیل اسٹیٹ پراجکٹ سے ہے جس میں انھوں نے 1993ء سے 2003ء تک یروشلم کے میئر کی حیثیت سے تعمیراتی ٹھیکوں میں چار لاکھ تیس ہزار ڈالر رشوت وصول کی تھی۔ دوسرا مقدمہ 2003ء سے 2006ء کے دور سے تعلق رکھتا ہے جب اولمرت وزیر صنعت و تجارت کے منصب فائز تھے۔ انھوں نے اس عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رشوت کے عوض ’’انوسٹمنٹ سنٹر‘‘ سے من پسند کمپنیوں اور شخصیات کو ٹھیکے دلوائے اور بھاری رقوم جاری کی تھیں۔ بعدازاں یہ معلوم ہوا تھا کہ ان ٹھیکوں میں اولمرت نے اپنا کمیشن بھی مقرر کر رکھا تھا۔