سابق ریاست حیدرآباد میں عالیشان عمارتوں اور آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر

بودھن ۔ /15 جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی وزیر آبپاشی و رکن اسمبلی بودھن مسٹر سدرشن ریڈی نے نظام ساگر کے چمن گل گشت میں سابقہ چیف انجنیئر نظام دور حکومت جناب نواب علی نواز جنگ بہادر مرحوم کے مجسمہ کی نقاب کشائی انجام دینے کے بعد یہاں منعقدہ جلسہ عام سے مخاطب کرتے ہوئے کہا عہد عثمانی کی دوراندیشی کے باعث علاقہ تلنگانہ و دکن میں تعمیراتی و ترقیاتی کام انجام دئے گئے جن میں سے ایک نظام ساگر تالاب بھی شامل ہے ۔ مسٹر ریڈی نے بتایا آج سے تقریباً 84 سال قبل سال 1923 ء کے دوران منجیرہ ندی کو روک کر نظام ساگر تالاب کے تعمیری کاموں کا آغاز عمل میں لایا گیا تھا جو دس سال کے دوران مکمل کرلیا گیا ۔ اس تالاب کے باعث ضلع نظام آباد کے دو لاکھ 75 ہزار ایکر اراضی کو قابل کاشت بنایا گیا ۔ ریاستی وزیر نے کہا مرحوم چیف انجنیئر علی نواز جنگ بہادر بچپن سے ہی ذہین و ہونہار تھے ۔

نواز جنگ بہادر کی تعلیمی صلاحیت کو دیکھ کر حضور نظام نے انہیں سیول انجنیئرنگ کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے انگلینڈ روانہ کیا تھا جہاں سے تعلیم حاصل کرکے واپسی کے بعد سابقہ چیف انجنیئر نے حیدرآباد دکن میں تعمیراتی کارنامے انجام دیئے جن میں نظام ساگر کے علاوہ ضلع عادل آباد کے کڑم پراجکٹ‘ کھمم ضلع کاویرا پالیرو ‘کریم نگر کے اپرمانیرو ‘ ضلع نلگنڈہ کے ڈنڈی ‘ محبوب نگر کے رینے پلی ‘ سنگابھوپالم کوئل ‘ تنگابھدرہ کے علاوہ جڑواں شہر حیدرآباد کی ان ضرورتوں کی تکمیل کیلئے حسین ساگر حمایت ساگر کی اپنی راست نگرانی میں تعمیری کام مکمل کئے ۔مسٹر ریڈی نے کہا شہر حیدرآباد میں واقع عالمی شہرت یافتہ عثمانیہ آرٹس کالج عثمانیہ جنرل ہاسپٹل باغ عامہ جوبلی ہال اسٹیٹ لائبریری افضل گنج نظامیہ طبی کالج دہلی میں موجود حیدرآباد ہاؤز ‘ پڑوسی ریاست مہاراشٹرا کے شہر ناندیڑ کا سیول ہاسپٹل کی تاریخی عمارتوں کی تعمیر کا سہرہ موصوف مرحوم نواب صاحب کے سر جاتا ہے ۔ سابقہ چیف انجنیئر ماروتی راؤ نے اپنے خطاب میں کہا نظام ساگر تالاب کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد اس ذخیرہ آب میں 29 ٹی ایم سی پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش تھی لیکن بتدریج تالاب میں ذخیرہ آب کی گنجائش میں کمی آتی جارہی ہے ۔

اب اس تالاب میں صرف 17 ٹی ایم سی پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نظام ساگر تالاب کی صحیح دیکھ بھال کرتے ہوئے سابقہ پانی ذخیرہ کی گنجائش بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔ رکن اسمبلی بانسواڑہ مسٹر پوچارام نے کہا آج ضلع نظام آباد کی عوام جو غذا کھارہے ہیں اس کا ایک ایک دانہ سابقہ چیف انجنیئر نواب بہادر کے مرہون منت ہے ۔ انہوں نے کہا ضلع نظام آباد میں سالانہ 4 ہزار کروڑ روپیوں کی سالانہ فصل اگائی جاتی ہے جس کی سینچائی نظام ساگر کے پانی سے کی جاتی ہے ۔ اس جلسہ سے ضلع کلکٹر نظام آباد مسٹر پرمودھنا نے بھی خطاب کیا ۔ جلسہ کی کارروائی رکن اسمبلی جوکل مسٹر ہنمنت شنڈے نے چلائی ۔

سابقہ انجنیئر نواب علی بہادر کے نبیرہ نواب علی نواز جنگ ‘ میر حفیظ علی نے اظہار تشکر کیا ۔ اس تقریب نقاب کشائی میں ایم ایل سی ڈی ‘ راجیشور ایم پی ظہیرآباد سریش شیٹکر ‘ صدر ضلع کانگریس طاہر بن ہمدان نواب علی نواز جنگ کے نبیرہ نبیرہ زاد سے میر حفیظ علی ‘ اکبر علی ‘ احمد علی ‘ محی الدین علی ‘ فیروز عثمانی ‘ یوسف علی سابقہ ایم ایل سی وینکٹ رام ریڈی ‘ سرپنچ ایم راجو گوداوری بین کمشنر مدھو سودھن راؤ ‘ ایس ای شیام سندر سابقہ رکن اسمبلی ‘ ارونا تاڑا کے علاوہ علاقہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک سو انجنیئرس اور مقامی عوام و قائدین کی کثیر تعداد نے اس تقریب میں شرکت کی ۔ مہمان خصوصی ریاستی وزیر آبپاشی مسٹر سدرشن ریڈی نے تلنگانہ اردو جرنلسٹ فورم بودھن کی طرف سے گل گشت چمن کے نام کو تبدیل کرتے ہوئے سابقہ چیف انجنیئر نواب علی نواز جنگ بہادر کے نام موسوم کرنے کی تجویز کو قبول کرتے ہوئے انہوں نے چمن کو نواب علی نواز جنگ بہادر کے نام سے موسوم کرنے کا جلسہ عام میں اعلان کیا ۔