اسلام آباد 28 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی طاقتور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) اسد درانی کے ملک کے باہر سفر پر امتناع عائد کردیا گیا ہے اور اب انہیں ایک متنازعہ کتاب پر تحقیقات کا سامنا کرنا پڑیگا ۔ یہ کتاب انہوں نے حال ہی میں ہندوستان کے سابق انٹلی جنس سربراہ کے ساتھ مل کر تصنیف کی ہے ۔ اسد درانی نے اگسٹ 1990 سے مارچ 1992 تک آئی ایس آئی کی قیادت کی تھی ۔ انہوں نے سابق را سربراہ اے ایس دولت کے ساتھ مل کر ایک کتاب تحریر کی ہے ۔ یہ کتاب جاسوسی کے کام ‘ را ‘ آئی ایس آئی وغیرہ کے امور پر مشتمل ہے ۔ انہیں آج جنرل ہیڈ کوارٹرس طلب کیا گیا تھا اور کتاب پر ان کے موقف کی وضاحت کرنے کو کہا گیا ہے ۔ آئی ایس پبلک ریلیشنس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک بسر خدمت لیفٹننٹ جنرل کی قیادت میں کورٹ آف انکوائری کے احکام جاری کردئے گئے ہیں تاکہ اس معاملہ کی تحقیقات کی جاسکیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجاز اتھاریٹی کی جانب سے لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) اسد درانی کے نام کو ایگزٹ کنٹرول فہرست میں شامل کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے ۔ جن لوگوں کے نام اس فہرست میں ہوتے ہیں ان کے ملک سے باہر سفر پر امتناع ہوتا ہے ۔ اسد درانی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس کتاب پر انہیں خود اپنے لوگوں سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ایک تنازغہ پیدا کردیا گیا ہے ۔ انہیں کچھ سبکدوش فوجی عہدیداروں کی تنقیدوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے ۔