زکواۃ کی ادائیگی ایمان و اطاعت حق تعالیٰ کی دلیل

ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 24 ۔ جولائی : ( پریس نوٹ ) : نماز اور روزہ جسمانی عبادات ہیں اور زکوٰۃ مالی عبادت ہے جبکہ حج میں دونوں خصوصیتیں موجود ہیں زکوٰۃ کے ذریعہ ایک بندہ دوسرے بندوں کے کام آتا ہے اور بارگاہ خداوندی سے عبادت کا اجر و ثواب پاتا ہے ساتھ ہی ایک اہم فرض کی ادائیگی سے سبکدوش ہوتا ہے زکوٰۃ ضرورت مندوں کی مالی اعانت، پریشان حال لوگوں کی امداد اور انھیں راحت پہنچانے،فقراء و مساکین کے مسائل روزگار کے حل میں عملی معاونت اور نہایت اہم با مقصد، نیک اور ملی کاموں کے لئے سالانہ فراہمی سرمایہ کا موثر وسیلہ ہے حقوق عباد کی تکمیل کا نہایت اہم ذریعہ ہے۔ اگرچہ کہ زکوٰہ فرائض دین میں سے ہے لیکن یہ ہر ایک پر نہیں بلکہ دولت کی ایک خاص مقدار رکھنے والوں پر معین شرح اور مقرر مدت کے اعتبار سے ہے۔اس فرض کی ادئیگی کے لئے نیت اور قرآن حکیم کے مشخصہ مستحقین اور مصارف میںمال کی حوالگی اور جنھیں دیا ہے ، انھیں اس مال کا مالک بنا دینے کی پابندی کے ساتھ لازم ہے۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے رمضان مبارک کے روح پرور اور نورانی ماحول میں 24؍ رمضان المبارک کو بعد نماز ظہر مسجد خورشید جاہی نام پلی اسٹیشن روڈ، بعد نمازعصر حمیدیہ شرفی چمن اور بعد تراویح جامع مسجد جعفری صنعت نگر میں روزہ دار مصلیوں کے نمائندہ اجتماعات سے خطاب کی سعادت حاصل کرتے ہوے ان حقائق کا اظہار کیا۔ وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے’’حضرت تاج العرفاءؒ یادگار خطابات‘‘ کے اٹھارویں سال کے ۲۴ویں روز منعقدہ اجتماعات سے خطاب کر رہے تھے جن کا آغاز قراء ت کلام پاک سے ہوا۔ بارگاہ شہنشاہ کونینؐ میں ہدیہ نعت پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوے کہا کہ زکوٰۃمال کی پاکیزگی کا موجب اور مال میں زیادتی، برکت اور ترقی کا حیلہ ہے ۔فقراء، مساکین، قرضدار، مسافر اور فی سبیل اللہ جیسے معروف مصارف زکوٰۃ ہیں۔ ڈاکٹر حمیدا لدین شرفی نے کہا کہ صدقہ کو چھپا کر اور زکوٰۃ کو ظاہر کر کے دینا چاہئیے۔زکوٰۃ کے ظاہر کرنے میں دوسرے صاحبان نصاب کوزکوٰۃ ادا کرنے اور فرض کی ادائیگی کی ترغیب و حکمت ہے۔