زندگی کو اصولوں کے مطابق جئیں

فریدہ راج

اکثر مجھے ای میل پر ایسے فارورڈز بھیجتے ہیں جو آپ کی سوچ کو للکارتے ہیں جو آپ کو زندگی کو ایک الگ نظریہ سے دیکھنے کی تلقین کرتے ہیں ۔ ایسا ہی ایک فاروڈ میں میں آپ کو شریک کرنا چاہتی ہوں ۔ واقعی اگر ہم اس میں دیئے گئے نقائط پر بیس فیصد بھی عمل کریں تو ہر رشتہ کو با کامیابی نبھاتے ہوئے زندگی کی رعنائیوں سے محظوظ ہوسکتے ہیں ۔ اس فارورڈ کے مطابق ہم سب کچھ ایسی عادات کے حامل ہیں جو رشتوں کے آڑے آتی ہیں ۔ اگر ہم ان سے شعوری طور پر دستبردار ہو جائیں تو یقینا نہ صرف بامعنی زندگی گذاریں گے بلکہ ہر دلعزیز بھی ہو جائیں گے ۔ ہم میں کئی ایسے ہیں جو ہر قیمت پر صحیح ہونا چاہتے ہیں

جو یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ وہ کبھی غلط ہوسکتے ہیں اور خوامخوہ کی بحث کا شکار ہوجاتے ہیں اپنی انا کو خود سے الگ کردیں۔ انسانی فطرت دوسروں کو اپنے قابو میں رکھنا چاہتی ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ، حالات اور جو کچھ بھی ہمارے ساتھ ہورہا ہے یا ہونے والا ہے اس کو کنٹرول میں رکھیں یہاں تک کہ دوسروں کی سوچ کو بھی اپنا تابع رکھنا چاہتے ہیں اس عادت کو الوداع کہیں اور جو جیسا ہے اس کو قبول کریں ۔ جب کچھ ہمارے مطابق نہیں ہوتا تو ہم اطراف و اکناف نظر دوڑاتے ہیں کس پر الزام دھرا جائے کسی کو قربانی کا بکرا بنایا جائے ۔ اپنے اعمال کی ذمہ داری قبول کرنا سیکھیں ۔ ہم میں کچھ ایسے ہیں جو قابل ہونے کے باوجود اپنی سوچ کو محدود کرلیتے ہیں اور اپنے نصیب کا رونا روتے ہوئے غیر معیاری زندگی گذارتے ہیں اپنے تخیل کو پرواز دیں اگر آپ میں کچھ کر گذرنے کا جذبہ ہو تو آسمان سے تارے بھی توڑ کر لاسکتے ہیں۔کئی لوگوں کو سدا قیمت سے ،حالات سے ،اپنوں اور غیروں سے شکایت رہتی ہے ۔ اس احساس سے دور رہیں

ورنہ آپ میں منفی احساسات اجاگر ہوںگے جو آپ کے حق میں نقصان دہ ہوسکتے ہیں ۔اگر آپ ہر کسی کو تنقیدی نظر سے دیکھتے ہوں تو خود کو بدلنے کی کوشش کریں ورنہ آپ کے اپنے بھی آپ سے دور ہوجائیں گے ۔ہم اکثر دوسروں کو مرعوب کرنے کیلئے بہت کچھ کرتے ہیں تا کہ وہ ہمیں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھیں ہم سے متاثر ہوں لیکن اس کوشش میں خود اپنے وجود سے بیگانہ ہوجاتے ہیں ہم ہم نہیں رہتے جب آپ تصنع اور بناوٹی زندگی سے باہر نکل آئیں تو دیکھیں گے کہ دوسرے خود بخود اپ کی طرف کھینچے چلے آتے ہیں ۔وقت کے ساتھ وقت کی مانگ کو مد نظر رکھتے اپنی سوچ اپنے نظریئے کو بدلیں ۔ اکثر ہم اپنی زندگی سے اس قدر مطمئن ہوجاتے ہیں کہ کسی بھی طرح کا بد لاو ،تبدیلی ہمارے لئے باعث فکر بن جاتی ہے ۔ مثبت بدلاو ترقی کی ترجمانی کرتا ہے بدلاو کو زندگی کا حصہ مانتے ہوئے قبول کریں ۔دوسروں پر نام دھرنا چھوڑ دیں ، ڈر ہمارے دماغ ہمارے ذہن کی اختراع ہے ۔ یہ احساس ہمارے اندر ہوتا ہے اس کو ختم کریں

اور نڈر ہوکر آگے بڑھیں ہم میں کئی ایسے ہیں جو حال کی پروا نہ کرتے ہوئے ماضی میں جیتے ہیں جو بیت گیا اس کو بھول کر آج کی دنیا آج کے ہر پل سے محظوظ ہوں اپنوں اور مادی چیزوں سے لگاو کا احساس یہ جذبہ ہمیں اپنے شکنجے میں کس کر دبوچ لیتا ہے اور ہمارے ہر احساس پر حاوی ہوتا ہے ۔ اپنوں کے ساتھ اس دنیا میں رہتے ہوئے بھی لگاو کے جذبے سے دستبردار ہوجائیں ۔ تبھی آپٖ زندگی کے صحیح مفہوم سے آشنا ہوپائیں گے ۔ ہمارا معاشرہ ،ہمارا سماج اور ہمارے اپنے چاہتے ہیں کہ ہم اپنی زندگی ان کے بنائے رسم و رواج اور اصولوں کے مطابق جئیں ۔ یاد رہے ہم سب کو صرف ایک زندگی ملتی ہے ۔ اس کو والدین کی دی گئی قدروں ،مذہب کی عائد کردہ پابندیوں کا پاس رکھتے ہوئے اپنے طور پر جئیں اور خوش رہیں ۔