زمبابوے کو پاکستان کی ’عالمی تنہائی‘ ختم کرنے پر خوشی

لاہور، یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) زمبابوے کرکٹ کے منیجنگ ڈائریکٹر السٹیر کیمبل نے چھ سال بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں اپنا حصہ ادا کرنے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے امید کی ہے کہ اس پیشرفت کے بعد پاکستان کیلئے مزید دروازے کھلیں گے۔ مارچ 2009ء میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے چھ سال بعد زمبابوے پاکستان کا دورہ کرنے والی پہلی ٹسٹ ٹیم ہے۔ کیمبل نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے انٹلیجنس ورک کے بعد ہی پاکستان میں دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ونڈے میچز کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ گزشتہ شب یہاں تیسرے اور آخری ونڈے میچ کے موقع پر جو بارش اور پھر ناسازگار حالات کے سبب بے نتیجہ ختم ہوا اور میزبانوں نے تین مقابلوں کی سیریز 2-0 سے جیت لی، کیمبل نے میڈیا والوں سے گفتگو میں کہا، ’’مجھے خوشی ہے کہ ہم پاکستان میں کرکٹ کو واپس ٹریک پر لانے کی کوششوں میں اپنا چھوٹا سا کردار ادا کر پائے ہیں۔ کچھ لوگوں نے کہا بھی کہ آپ کیسے جا سکتے ہیں؟ اور یہ کہ آپ کھلاڑیوں کی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ لیکن ہم سکیورٹی کا مکمل جائزہ لینے کے بعد مطمئن تھے کہ یہ دورہ محفوظ اور کامیاب رہے گا‘‘۔ منگل کو یہیں دوسرے او ڈی آئی کے دوران قذافی اسٹیڈیم کے باہر ایک دھماکے کے بعد پاکستان نے آخری میچ میں سکیورٹی کیلئے پولیس اہلکاروں کی تعداد چھ سے بڑھا کر دس ہزار کردی تھی۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر 296/9 بنائے اور زمبابوے کے 9 اوورز میں 68/0 کے بعد مزید کھیل نہ ہوا۔ 42 سالہ کیمبل نے کہا کہ اس کامیاب سیریز کے بعد پاکستان کے حوالے سے سوچ میں تبدیلی آئے گی۔سابق کپتان کیمبل نے تسلیم کیا کہ ٹیم کے آنے سے ایک ہفتہ قبل کراچی میں بس پر حملے میں 45 ہلاکتوں کے بعد پاکستان کا دورہ ایک مشکل فیصلہ رہا۔ ’’پاکستان نے ہمیں اچھی نیت کے ساتھ دعوت دی۔ انہوں نے تمام ضروری اقدامات کئے اور پہلے سے کہیں بہتر سکیورٹی فراہم کی۔ ہمیں بتایا گیا کہ ہماری سکیورٹی کسی بھی سربراہ مملکت کو دی جانے والی سکیورٹی سے بہتر ہے‘‘۔ کراچی واقعہ کے بعد زمبابوے نے دورہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جسے بعد میں واپس لے لیا گیا۔ ’’اس وقت ہم سوچ رہے تھے کہ دورہ کریں یا نہیں، لیکن ظاہر ہے کہ اس کا سہرا زمبابوے کرکٹ کے صدر ولسن ماناسے اور پی سی بی چیف شہریار خان کے سر جاتا ہے جنہوں نے انتہائی اعلیٰ سطح پر معاملہ اٹھایا اور ہمارے ٹور کے دوران بہترین سکیورٹی یقینی بنائی۔ کھلاڑی شش و پنج میں مبتلا تھے لیکن آخر کار ہم نے فیصلہ کر لیا اور ہم یہاں کے سکیورٹی پلان سے بہت خوش ہیں‘‘۔ کیمبل نے مزید کہا کہ اس ٹور کے دوران پاکستانی شائقین کا جوش و خروش مثالی رہا۔ ’’سچ تو یہ ہے کہ ہم نے توقع سے کہیں زیادہ پایا۔ لوگوں نے زمبابوے کے کھلاڑیوں کو پیار دیا اور شاندار میزبانی کی۔پہلی مرتبہ برصغیر میں لوگوں کو حریف ٹیم کو داد وتحسین دیتے دیکھا۔ اس سیریز سے پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات مضبوط ہوں گے۔ پاکستان کو رواں سال اگست میں زمبابوے کا دورہ کرنا ہے اور یہ دورہ ہمارے تعلقات کو مزید دیر پا بنائے گا۔‘‘