نظام آباد ۔ 31 ۔ ڈسمبر ( پریس نوٹ) قاضی سید ارشد پاشاہ سروری ترجمان تلنگانہ پردیش کمیٹی نے کہا کہ ٹی آر ایس کی قیادت میں کے سی آر حکومت کی جانب سے معلنہ تعمیری ترقیاتی فلاح و بہبود کی اسکیمات کی عمل آوری کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت ریاست کے غریب کسانوں اور ورکرس کو بری طرح نظر انداز کرتی جارہی ہے ۔ جس کی وجہ سے نہ صرف زرعی شعبہ میں بلکہ صنعتی شعبہ میں بھی بے چینی پھیل گئی ہے ۔ لیکن چیف منسٹر اور ان کی کابینہ کے بیشتر ارکان حکومت کی کامیابیوں کا چرچہ کرنے میں مصروف ہیں ۔ قاضی سید ارشد پاشاہ نے کہا کہ ضلع نظام آباد کے بودھن میں نظام شوگر فیکٹری کو نہ صرف تلنگانہ میں بلکہ ملک کی تمام ریاستوں میں شہرت حاصل تھی ۔ 80 سالہ قدیم شکر ساز ادارہ دورآصفیہ کا ایک زرین کارنامہ تھا جس سے ہزاروں کاشتکار نیشکر اور ہزاروں ورکرس کا روزگار وابستہ تھا ۔ لیکن ٹی آر ایس حکومت نے الیکشن سے پہلے ورکرس اور کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ ٹی آر ایس کے برسراقتدار آنے پر 100 دنوں میں فیکٹری کو سرکاری تحویل میں لے لیا جائے گا لیکن اس وعدہ کو فراموش کردیا گیا ۔ کرشنگ سیزن کو ملتوی کر کے نیشکر کی پیداوار کو خانگی فیکٹریوں کے حوالے کیا گیا ۔ قاضی سید ارشد پاشاہ نے کہا کہ نہ صرف کانگریس بلکہ دیگر اپوزیشن پارٹیاں بشمول سی پی آئی ، سی پی آئی ایم ایل بھی کاشتکاروں نیشکر اور ورکرس کی زندگیوں سے کھلواڑ کر درندگی قرار دیتے ہوئیہ احتجاج اور دھرنے منظم کررہے ہیں ۔ آنیو الے وقت پر ٹی آر ایس قیادت کو اس سفاکانہ طرز عمل کا خمیازہ بھگتنا ہوگا ۔ ٹی آر ایس حکومت سنہرے تلنگانہ کے نام پر عوام کو کئی اہم مسائل پر نظرانداز کرچکی ہے اور سیاسی اخلاقی اقدار کو نظر انداز کرنے والی کوئی بھی جماعت کا سیاسی سفر اچانک ہی ختم ہوجاتاہے ۔ قاضی سید ارشد پاشاہ نے ٹی آر ایس حکومت کو عوام دشمن قرار دیا ۔