زخموں کو بند کرنے کیلئے اب ٹانکے ماضی کا قصہ؟

آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کے محققین نے ایسا سرجیکل گلیو تیار کیا ہے جو کہ زخموں کو سیل یا یوں کہہ لیں ٹانکے لگانے کا کام کرتا ہے۔میٹرو نامی یہ ہائیڈرو جیل ایسے پروٹین سے تیار کیا گیا جو انسانی ایلاسٹین میں پائے جانے والے پروٹین جیسا ہی ہوتا ہے اور ان کے ساتھ یو وی لائٹ کی مدد سے زخموں کو صرف ایک منٹ میں بند کیا جاسکتا ہے۔

عام طور پر زخموں کا منہ بند کرنے کے لیے ٹانکے یا سوئی دھاگے کا سہارا لیا جاتا ہے مگر اس سے بھی مکمل طور پر سیل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔خاص طور پر اندرونی زخموں کے لئے یہ طریقہ کار بہت مشکل ثابت ہوتا ہے اور کسی عضو جیسے پھیپھڑوں پر زخم کو بند کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔مگر اب یہ مسئلہ ماضی کا قصہ بننے والا ہے اور سائنسدانوں نے ایسے نیا طریقہ کار تشکیل دیا ہے جو زخموں کے منہ بند کرنے کا کام ٹانکوں کے بغیر ممکن بنا سکے گا۔
آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کے محققین نے ایسا سرجیکل گلیو تیار کیا ہے جو کہ زخموں کو سیل (بند ) یا یوں کہہ لیں ٹانکے لگانے کا کام کرتا ہے۔
میٹرو نامی یہ ہائیڈرو جیل ایسے پروٹین سے تیار کیا گیا جو انسانی ایلاسٹین میں پائے جانے والے پروٹین جیسا ہی ہوتا ہے اور ان کے ساتھ یو وی لائٹ کی مدد سے زخموں کو صرف ایک منٹ میں بند کیا جاسکتا ہے۔
اب تک اس گلیو کو چوہوں کے پھیپھڑوں اور شریانوں میں زخموں کو بند کرنے کے لیے آزمایا گیا ہے۔اس سے ہٹ کر بھی دیگر جانوروں میں اس نے پھیپھڑوں کے زخم کو سیل کرنے میں کامیابی حاصل کی اور اب اسے انسانوں کے لیے ٹیسٹ کیا جائے گا۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ گلیو مستقبل میں حادثات میں انسانی جانوں کے ضیاع کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس گلیو کو ایمرجنسی حالات جیسے گاڑیوں کے حادثات یا جنگی محاذوں پر سنگین اندرونی زخموں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔