ریورس سوئنگ کو بچانے آئی سی سی سے اسٹین کا مطالبہ

جوہانسبرگ ۔31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام)اسٹار جنوبی افریقی فاسٹ بولر ڈیل اسٹین نے کرکٹ میں گیند اور بیٹ کے درمیان بڑھتے عدم توازن اور بیٹسمینوں کے لیے دن بدن بڑھتی آسانیوں پر صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) سے بولروں کے لیے یکساں مددگار قوانین بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔موجودہ صدی کے کامیاب ترین فاسٹ بولروں میں سے ایک تصور کیے جانے والے ڈیل اسٹین اب تک ٹسٹ کرکٹ میں 421 وکٹیں لے چکے ہیں اور انہیں جنوبی افریقہ کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا شان پولاک کا ریکارڈ توڑنے کے لیے محض ایک وکٹ درکار ہے۔کیپ ٹاؤن میں آسٹریلیا کی جانب سے بال ٹیمپرنگ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد کرکٹ میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو چکا ہے اور جہاں ایک طرف بال ٹیمپرنگ کی کھل کر مخالفت کی گئی وہیں بولروں کی جانب سے کھیل میں توازن برقرار رکھنے کے لیے کھیل میں چند انقلابی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اسٹین نے کہا کہ میں کیپ ٹاؤن میں آسٹریلیائی کرکٹرز کے عمل کی مذمت ضرورکرتا ہوں لیکن اس واقعہ سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی کہ کرکٹ میں ریورس سوئنگ کے فن کو خاتمے سے بچانے کے لیے کھیل کے قوانین کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کھیل میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بیٹسمینوںکے حق میں قوانین بنائے جا رہے ہیں جیسے محدود فیلڈنگ، دو نئی گیندیں، پاور پلے، بیٹس کے بڑھتے حجم سمیت متعدد قوانین شامل ہیں اور یہ فہرست دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔اسٹین نے کہا کہ ہم نو بال کرتے ہیں تو فری ہٹ دے دی جاتی ہے لیکن میں نے کوئی ایسا قانون نہیں دیکھا جو بولروں کے حق میں ہو۔کرکٹ میں خصوصاً ون ڈے کرکٹ میں2011 میں دونوں سرے سے نئی گیند استعمال کرنے کا قانون متعارف کروائے جانے کے بعد بیٹسمینوں کے لیے کھیل مزید آسان ہو گیا کیونکہ اس کے نتیجے میں گیند ریورس سوئنگ ہونا تقریباً ختم ہوگئی ہے۔ایک تشہیری مہم کے دوران گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ریورس سوئنگ کا فن دم توڑ رہا ہے اور ایسا ہونا کھیل کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں وسیم اکرم اور وقار یونس کو بولنگ اور ریورس سوئنگ کرتے دیکھ کر بڑا ہوا ہوں لیکن آج ہمیں ایسا دیکھنے کو نہیں ملتا اگر کوئی فاسٹ بولر نوجوانوں کو متاثر ہی نہیں کرے گا تو وہ بڑے ہوکر بولرکیوں بننا چاہیں گے بلکہ اس کی جگہ وہ بولنگ مشین رکھ کر بیٹسمین بننا پسند کریں گے۔دونوں سرے سے نئی گیند متعارف کروائے جانے کے بعد کرکٹ میں بڑے بڑے اہداف مقررکرنا آسان ہوگیا اور بولروں کے لئے رنز کا بہاؤ روکنا بھی ناممکن بن گیا ہے اور تقریباً ہر سیریز میں 350 یا 400 سے زائد رنز بننا معمول بن چکا ہے۔واضح رہے کہ سچن ٹنڈولکر نے بھی ریورس سوئنگ کے فن کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے دونوں سرے سے نئی گیند کا قانون ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔