یوں تو زبان اردو کی بقا اور فروغ کے لئے بر صغیر میں مسلسل کوششیں ہو رہی ہیں لیکن دنیا بیشتر ممالک میں کسب معاش کے لئے ہجرت کرنے والے اردو کے مداحوں نے اردوکی ایسی بستیاں بنائی ہیں جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا بطور خاص خلیج میں اردو کے فروغ کے لئے جو کام ہورہا ہے وہ اردو زبان اردو تہذیب اردو ثقافت کو زندہ اور تابندہ رکھے ہوئے ہے ۔ ایسی ہی نئی بستیوں اور ان کے معماروںکو زبردست خراج پیش کرنے کے لیے ایک شام سجائی گی جس کا اہتمام سعودی عرب کی معروف تنظیم ’’ہم ہندوستانی ‘‘نے ریاض میں کیا ۔اس پروقار تقریب کی صدارت محمد قیصر صدر تنظیم ہم ہندوستانی نے کی ۔مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہ نعمانی (امریکہ ) تھے اور مہمان شرف کی حیثیت سے حیدرآباد سے تشریف لائے معروف شاعر کامل حیدرآبادی اور اسد الرحمان ظفر (شارجہ ) نے شرکت فرمائی جبکہ ڈاکٹر سلیم بیگ سلیم مہمان اعزازی رہے۔تقریب کا آغاز حافظ و قاری وصی اسلم کی قرات کلام ربانی سے ہوا ۔اس موقع پر مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہ نعمانی اظہار خیال کرتے ہوے کہا کہ اردو دنیا کی اہم ترین زبان ہے جسکی شیریں بیانی دل کو لبھا بھی لیتی ہے اور دل اس کا اسیر بھی ہوجاتا ہے۔یہ زبان ایک ثقافتی تہذیبی ورثہ کی امین ہے جس کی حفاظت ایک اہم فریضہ ہے انہوں نے اردو کی نئی بستیوں میں اردوخدمات کو زبردست خراج پیش کیا .ڈاکٹر شاہ نے سلسلے تقریر جاری رکھتے ہوے کہا کہ سواے اردو زبان کہ کسی اور زبان کے لئے دیگر ممالک میں نقل مکانی کرنے والوں نے کوئی بستیاں نہیں بنائیں۔انہوں نے تنظیم ہم ہندوستانی کی کوششوں کو سراہا ڈاکٹر شاہ نے تفصیل سے امریکہ یورپ اور خلیج میں اردو کی مقبولیت کا ذکر کیا اور اپیل کی کہ اس زبان کو نئی نسل میں منتقل کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ڈاکٹر شاہ ایک ماہر امراض دماغ ہیںاور صاف ستھرا ادبی ذوق رکھتے ہیں شعر و ادب سے گہرا شغف رکھتے ہیں اس موقع پر مہمان شعراء اور ادبا کو گلدستے پیش کئے گئے جو بالترتیب نعیم الدین ، عابد عقیل ،راضی الدین، غوث پاشا ہ ، یونس سلیم اور محمد عبدالحمید نے پیش کئے۔ محمد قیصر صدر تنظیم ہم ہندوستانی نے اپنی صدارتی تقریر میں فروغ اردو کے کی جانے کاوشوں کے لئے خلیج میں مقیم شعرا ادبا اور تنظیموں کو خراج پیش کیا .انہوں نے اردو کو ایک ایسی مظلوم زبان قرار دیا جو اغیار کے تعصب کے علاوہ خود اپنوں کی بے اعتنائی کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم ایسے محافل کے انعقاد کے ذریعہ اردو کے قلمکار شعرا وادبا کے سلام کرتی ہے جو کسب روزگار کے ساتھ ساتھ اردو کے فروغ میں اپنا بھرپور حصہ کر رہے ہیں ۔قیصر نے کہا کہ اردو مشاعروں نے دنیا بھر میں اردو کے چاہنے والوں میں قابل قدر اضافہ کیا ہے ۔ یہی وجہ کہ خلیج میں منعقد ہونے والے مشاعرے تاریخی بھی ہوتے ہیں اورمقبول بھی۔انہوں نے نئی نسل میں اردوشناسائی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اس موقع پر ایک شاندار مشاعرہ منعقد ہوا ،جس میں مقامی شعراء اسلم خان نور رامپوری، ڈاکٹر اسد علی خان اسد کے علاوہ مہمان شعراء کامل حیدرآبادی اور شارجہ کے اسد الرحمن ظفر اپنے کلام سے محظوظ کیا۔(پاکستان) طاہر بلال (بنگلور ) مسیح دکھنی ڈاکٹر مرزا سلیم بیگ سلیم (اورنگ آبادی )۔اس جلسے میں محبان اردو کی کثیر تعداد موجود تھی نقی الدین اکرم نے اس خوبصورت محفل کے انتظامات کی نگرانی کی ۔میر لیاقت علی ہاشمی جنرل سیکرٹری تنظیم ہم ہندوستانی نے خیرمقدم کیا اور نظامت کی ۔اس موقع پر احمد سعید با حمام (سعودی) بھی موجود تھے۔