ریاست میں سرکاری اسکولس میں داخلوں کی تعداد میں گراوٹ

بنیادی سہولتوں و انفرا اسٹرکچر کا فقدان اصل وجہ ۔خانگی اسکولس کے داخلوں کی شرح میں مسلسل اضافہ
حیدرآباد ۔ 29مارچ (سیاست نیوز)  ریاست کے سرکاری اسکولوں میں داخلہ حاصل کرنے والوں کی تعداد میں بتدریج گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق تعلیمی سال 2014-15میں سرکاری اسکول میں داخلہ حاصل کرنے والوں کا فیصد 47.65% تھا جبکہ گزشتہ تعلیمی سال اس میں 1.59%کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی اور تعلیمی سال 2015-2016کے دوران صرف 46.06%طلبہ نے سرکاری اسکولوں میں داخلہ حاصل کئے ہیں۔ اسکے برعکس خانگی اسکولوں کو حاصل ہونے والے داخلوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہیکہ عوام میں سرکاری اسکولوں میں داخلہ دلوانے کا رجحان گھٹتا جا رہا ہے۔ سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی اور معیار تعلیم بہتر نہ ہونے کے منفی اثرات عیاں ہوتے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود سرکاری اسکولوں کی حالت کو بہتر بنانے کے اقدامات سے حکومت قاصر نظر آرہی ہے۔سال 2013-2014کے دوران جملہ 61 لاکھ 78ہزار طلبہ نے یکم تا دہم جماعت میں داخلہ حاصل کیا تھا جسمیں 50.40%طلبہ یعنی 31لاکھ 14ہزار طلبہ نے سرکاری اسکولوں میں داخلہ حاصل کیا تھا اور خانگی اسکولوں کو صرف 49.59%داخلے حاصل ہوئے تھے جن کی تعداد 30لاکھ 64ہزار رہی۔ اسی طرح سال2014-2015کے دوران اسکولوں میں داخلہ حاصل کرنے والوں کی جملہ تعداد 59لاکھ 51ہزار رہی جن میں سرکاری اسکولوں میں داخلہ حاصل کرنے والوں کا فیصد 47.65%رہا جو کہ 28لاکھ 36ہزار ہوتے ہیں۔ خانگی اسکولوں کو اس تعلیمی سال کے دوران جو داخلے حاصل ہوئے ان کی تعداد 31لاکھ 15ہزار تک پہنچ گئی جو کہ جملہ داخلوں کا 52.34%رہا۔ تعلیمی سال 2015-16کے دوران 60لاکھ63ہزار طلبہ کو داخلہ دیا گیا جس میں سرکاری اسکولوں کو صرف 27لاکھ93ہزار داخلے حاصل ہوئے اور تناسب کے اعتبار سے 46.06%حصہ سرکاری اسکولوں کو ملا جبکہ خانگی اسکولوں کو 53.94%کے اعتبار سے 32لاکھ 71ہزار داخلے حاصل ہوئے۔ ماہرین تعلیم کے بموجب سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے علاوہ ناکافی اساتذہ کی تعداد کے سبب بھی سرکاری اسکولوں میں داخلوں کی تعداد پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔حکومت اگر سرکاری اسکولوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بناتی ہے تو ایسی صورت میں داخلوں کی تعداد میں اضافہ ممکن ہے۔