ریاست تلنگانہ میں اُردو کو دوسری سرکاری زبان کی منظوری

تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں تاریخی دن ، تمام جماعتوں کی تائید ، اُردو کمپیوٹر سنٹرس بند ہیں ، صرف وعدوں سے خوش کرنے حکومت کی کوشش :جیون ریڈی

اُردو سیکھنے ٹی ناگیشور کاعزم
حیدرآباد ۔16۔ نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں آج تاریخی دن رہا۔ تمام جماعتوں نے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اردو زبان کی ترقی اور فروغ کی نہ صرف تائید کی بلکہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے سے متعلق بل کو متفقہ طور پر منظوری دیدی۔ اس طرح ریاست کے تمام 31 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔ تلنگانہ سرکاری زبان ترمیمی بل کی منظوری کے مرحلہ میں کئی دلچسپ مراحل دیکھے گئے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جو اردو داں ہیں ، ان کے نام سے یہ بل تھا لیکن ان کی جانب سے ایک غیر اردو داں وزیر ٹی ناگیشور راؤ نے بل پیش کیا۔ دوسرے یہ کہ بی جے پی نے بل کی غیر مشروط تائید کی ۔ تاہم پہلی سرکاری زبان تلگو کے ساتھ اردو پر عمل آوری کا مطالبہ کیا۔ کانگریس ، بی جے پی ، تلگو دیشم ، سی پی ایم اور مجلس کی تائید سے بل منظور کرلیا گیا اور اب یہ بل قانون ساز کونسل میں پیش کیا جائے گا۔ وزیر عمارات و شوارع ٹی ناگیشور راؤ نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں تلنگانہ کے 9 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل تھا ۔ کھمم ضلع میں اردو کو یہ موقف حاصل نہیں تھا۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد اضلاع کی تعداد بڑھاکر 31 کردی گئی ہے اور حکومت نے ریاست بھر میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا موقف دینے کا فیصلہ کیا ہے ، لہذا بل کی منظوری کے ذریعہ اس فیصلہ کو قانونی شکل دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دوسری سرکاری زبان کے موقف پر سختی سے عمل آوری کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اردو زبان کی ترقی اور فروغ کے سلسلہ میں سنجیدہ ہیں۔ ٹی ناگیشور راؤ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بہت جلداُردو سیکھیں گے۔ انہوں نے اُردو کو سرکاری زبان بنانے کی منظوری کا اعلان تلگو میں کیا۔ بل پر مباحث کے دوران کانگریس کے ٹی جیون ریڈی نے اردو میں مخاطب کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو صرف اعلانات کے بجائے عمل آوری کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کیلئے حکومت ہر سال بجٹ میں اضافہ کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن بجٹ خرچ کی صورتحال مایوس ہے۔ جیون ریڈی نے بتایا کہ کانگریس دور حکومت میں اردو کی ترقی کے کئی اقدامات کئے گئے ۔ تلنگانہ کے 9 اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل تھا۔ اس مرحلہ پر وزیر امور مقننہ ہریش راؤ نے مداخلت کی اور کہا کہ کانگریس نے صرف اعلانات کئے جبکہ ٹی آر ایس عمل کر رہی ہے ۔

 

جیون ریڈی نے اس ریمارک کے جواب میں کہا کہ ٹی آر ایس کے کئی اعلانات محض کاغذی صورت میں ہے جن پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ جیون ریڈی نے دعویٰ کیا کہ کانگریس نے مسلمانوں کو 4 فیصد تحفظات فراہم کئے جبکہ ٹی آر ایس نے 12 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا لیکن عمل آوری کے بجائے معاملے کو نریندر مودی کے پاس پیش کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم کا نام لیتے ہی بی جے پی کے فلور لیڈر کشن ریڈی اٹھے اور انہوں نے اس تنازعہ میں وزیراعظم کا نام گھسیٹنے پر اعتراض جتایا ۔ ایک مرحلہ پر جیون ریڈی نے ریمارک کیا کہ اردو کا بل ایسے وزیر پیش کر رہے ہیں جو اردو سے ناواقف ہیں اور تلگو زبان میں اردو کی ترقی کی بات کی جارہی ہے۔ اس پر ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے جواب دیا کہ کانگریس دور حکومت میں کھمم کو اردو دوسری سرکاری زبان کے موقف سے محروم رکھا تھا جس کے سبب ناگیشور راؤ اردو نہیں سیکھ سکے۔ اب جبکہ کھمم میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا موقف حاصل ہوچکا ہے۔ ریاستی وزیر بھی اردو زبان سیکھ لیںگے۔ ٹی ناگیشور راؤ نے خواہش ظاہر کی کہ وہ خود بھی اردو سیکھنا چاہتے ہیں اور جلد سیکھ جائیں گے۔ جیون ریڈی نے کانگریس دور میں قائم کردہ کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کی زبوں حالی کا ذکر کیا اور کہا کہ گزشتہ تین برسوں سے یہ سنٹرس بند پڑے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے ایوان کو بتایا کہ کمپیوٹر سنٹرس کو عصری بنایا جارہا ہے جہاں اقلیتی امیدواروں کو کمپیوٹر کورسس کی ٹریننگ دی جائے گی۔ ریاستی وزیر ناگیشور راؤ نے کمپیوٹر سنٹرس اور لائبریریز کے 177 ملازمین کے ساتھ مکمل انصاف کا وعدہ کیا۔ بی جے پی فلور لیڈر کشن ریڈی نے بل کی تائید کی اور کہا کہ وہ اردو کی ترقی کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت فرسٹ لینگویج تلگو پر عمل آوری نہیں کے برابر ہے، ایک بھی جی او تلگو میں جاری نہیں کیا جاتا ۔ ایسے میں اردو کی بحیثیت دوسری سرکاری زبان عمل آوری کس طرح ممکن ہوپائے گی۔ انہوں نے قانون سازی کے بجائے عمل آوری کا مشورہ دیا۔ تلگو دیشم کے وینکٹ ویریا اور سی پی ایم کے ایس راجیا نے بھی مباحث میں حصہ لیتے ہوئے بل کی تائید کی۔

 

اُردو زبان کے نامور خدمت گذاروں کی یادتازہ
بل پر بحث کے دوران جناب عابد علی خاں اور جناب محبوب حسین جگر اور دیگر کا تذکرہ
حیدرآباد ۔16۔ نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں آج اردو کو دوسری سرکاری زبان کا موقف دیئے جانے کے موقع پر اردو زبان کے نامور خدمت گزاروں کی خدمات کی یاد تازہ کی گئی۔ بل پر مباحث کے دوران ریاست میں چلائی گئی اردو بچاؤ تحریک اور اس سے وابستہ قائدین کا تذکرہ کیا گیا۔ اکبرالدین اویسی نے جناب عابد علی خاں مرحوم اور جناب محبوب حسین جگر مرحوم کی فروغ اُردو کیلئے گراں قدر خدمات کا حوالہ دیا اور کہا کہ ان شخصیتوں نے اردو کو مستحقہ مقام دلانے کیلئے جدوجہد کی تھی۔ اسی جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ آج حکومت کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے پر مجبور ہونا پڑا۔ اردو بچاؤ تحریک سے وابستہ قائدین ڈاکٹر ایم چنا ریڈی ، جناب صلاح الدین اویسی، ڈاکٹر راج بہادر گوڑ اور پربھاکر ریڈی کی خدمات کا بھی ایوان میں ذکر کیا گیا۔ بل پر مباحث کے دوران تلگو اور اردو میں تقاریر کے ذریعہ تلنگانہ تہذیب کی جھلک پیش کی گئی۔ وزیر ٹی ناگیشور راؤ، بی جے پی فلور لیڈر کشن ریڈی ، تلگو دیشم رکن وینکٹ ویریا اور سی پی ایم رکن ایس راجیا نے تلگو میں مخاطب کیا جبکہ کانگریس کے ڈپٹی لیڈر جیون ریڈی، وزیر امور مقننہ ہریش راؤ اور ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی نے اردو میں اظہار خیال کیا۔