سید عبدالقدیر عزم
جب ریاست آندھرا پردیش دو ریاستوں میں تقسیم ہوئی اور ریاست تلنگانہ کا قیام عمل میں آیا تو کئی اندیشے ظاہر کئے گئے تھے کہ ریاست آندھرا پردیش میں ترقی نہیں ہوگی اور یہ ایک پسماندہ ریاست بن کر رہ جائے گی حالانکہ مجوزہ ریاست آندھرا پردیش کو کئی لحاظ سے فائدہ حاصل تھا ۔ اراضی کی افراط تھی جس کی ملکیت بھی مسلمہ تھی ۔ اراضی کی قیمت بالکل واجبی ہے اور تمام انفراسٹرکچر کی سہولتیں موجود ہیں ۔ زمینیں مختص کرنے کا نظام آن لائن اور بالکل شفاف ہے ۔ خود حکمرانی کے مقصد سے ہر صنعتی پارک کے لئے مقامی اتھارٹی اے پی آئی آئی سی پر مشتمل ہے ۔ صنعتوں کے لئے منظوریاں ایک ہی مقام پر حاصل ہوتی ہیں ۔ سماجی طور پر نامزد ایسکارٹ دفاتر ہیں تاکہ پراجکٹ کی منظوریاں ہوسکیں ۔ آندھرا پردیش میں فاضل برقی توانائی موجود ہے جس کی شرحیں بہت کم ہیں ۔ پُرکشش ترغیبات اور خصوصی ترقیاتی پیکیجس دئے جاتے ہیں ۔ حکومت ہند کے آئی ۔ بز پراجکٹ پر عمل آوری کے لئے یہ ایک مثالی ریاست ہے ۔ معدنیات اور زرعی اشیاء کی افراط ہے ۔ اس کا ساحل کافی طویل یعنی 974 کیلومیٹر ہے ۔ تین گہرے پانی کی بندرگاہیں ہیں ۔ اس طرح ملک میں یہ ریاست تیسرے مقام پر ہے ۔ مچھلی اور زرعی پیداوار کے اعتبار سے یہ سب سے بڑی برآمد کنندہ ریاست ہے ۔ محل وقوع دفاعی اہمیت کا ہے جو پوری دنیا اور ملک کے شہروں سے مربوط ہے ۔ زرعی وسائل مستحکم ہیں اور وسیع معدنیاتی ذخائر ہیں ۔ ماہر افرادی طاقت ہے ۔ ان تمام سہولتوں کے موجود ہونے کے باوجود اسکی ترقی کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کئے جارہے تھے ۔
کسی بھی ریاست کی ترقی کا اندازہ اس کی شرح ترقی سے لگایا جاتا ہے ۔ یہ نوزائیدہ ریاست جس کی عمر دو سال بھی نہیں ہوئی لیکن پہلی سہ ماہی میں اس کی شرح ترقی 9.72 فیصد رہی جبکہ دوسری سہ ماہی میں 13.94 فیصد ہوگی ۔ اس طرح پہلی ششماہی میں اس کی اوسط شرح ترقی 11,77 فیصد ہے جبکہ پہلی ششماہی کے لئے 10.62 فیصد کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا ۔ اپوزیشن نے ریاستی اسمبلی میں ناراضگی ظاہر کی ۔ بے شک ناراضگی اور مباحث جمہوریت کی خصوصیت ہے لیکن ریاست کی ترقی کے لئے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہونا چاہئے ۔ ناراضگی اور مباحث کا اظہار برائے اختلاف اور سیاسی وابستگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ریاست کی ترقی کے پیش نظر ہونی چاہئے ۔ حکومت آندھرا پردیش نے ریاست کی ترقی کے لئے کئی معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ۔
امریکہ کی سب سے بڑی اطلاعاتی ٹکنالوجی کی کمپنی مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیہ ناڈیلا سے 80 منٹ طویل ملاقات کے دوران ریاستی ترقی کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔ ستیہ ناڈیلا نے آندھرا پردیش کے 25 ہزار کروڑ روپیے مالیتی ای پراجکٹ سے گہری دلچسپی ظاہر کی ۔ بہتر شہری خدمات اور اس پراجکٹ کی بہتری کے لئے اطلاعاتی ٹکنالوجی کی اس دیوقامت کمپنی کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کئے گئے ۔
رائلسیما کا علاقہ ریاست آندھرا پردیش کا پسماندہ علاقہ ہے ۔ اس کے لئے حکومت آندھرا پردیش ٹھوس کوششیں کررہی ہے ۔ اس پسماندہ علاقہ کو مواقع سے بھرپور علاقہ میں تبدیل کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے ۔ اس تعلیم اور روزگار کے اعتبار سے پسماندہ علاقہ کو مواقع کا علاقہ بنانا چاہتی ہے ۔ تیز رفتار آبپاشی پراجکٹس پر توجہ دی جارہی ہے ۔ نگری ، ہندری ، نیوا ، سوماسلا ، سورن مکھی اور تلگو گنگا پراجکٹ کی اندرون ایک سال تکمیل کا پختہ ارادہ کئے ہوئے ہے ۔ سیما آندھرا کے ہندری ، نیوا اور گلیری ، نگری پراجکٹس کے لئے 3000 کروڑ روپئے جاری کرنے کی تجویز ہے ۔ پٹی سیما پراجکٹ کی عنقریب تکمیل ہوجائے گی ۔ اس کے بعد رائل سیما کے پراجکٹس پر توجہ مرکوز کی جائے گی ۔ رائل سیما میں بارش کی قلت ہے ۔ خشک موسم میں ایک نئی فارم اسپانڈ اسکیم متعارف کی جارہی ہے ۔ اس اسکیم ’’نیٹا سنجیونی‘‘ سے رائل سیما کو خاص طور پر فائدہ پہنچے گا ۔ ریاست گیر سطح پر 100 کروڑ روپئے مالیتی پراجکٹس کا خاکہ تیار کیا گیا ہے ۔
ریاست میں صنعت کے شعبہ پر توجہ دی جارہی ہے تاکہ ریاست خاص طور پر رائل سیما کا پسماندہ علاقہ ترقی کرسکے ۔ کیونکہ اس علاقہ کی پسماندگی کی بڑی وجہ ترقی کا فقدان ہی ہے ۔ موبائل اور الکٹرانک کی صنعت کے شعبہ میں چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کی انتھک کوششوں سے انقلاب آگیا ہے ۔ رینی گنٹہ ایرپورٹ تروپتی کے قریب الیکٹرانکس کی پیداوار کا مرکز بن گیا ہے ۔ اس مرکز کا سنگ بنیاد حال ہی میں ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے رکھا ۔ ضلع چتور میں ژیاؤمی ، گلونی اور فاکس کان جیسی فون تیار کرنے والی نامور کمپنیوں کے قیام کے ذریعہ ضلع چتور کی خصوصی معاشی زون تک رسائی ممکن ہوگئی ہے ۔ اننت پور میں بی ای ایل کا دفاعی کارخانہ گرین فیلڈ قائم ہوچکا ہے ۔ نسان ، پی ایچ ای ایل اور ایربس کی شاپ کے قیام کی تیاری جاری ہے ۔ حکومت نے رائل سیما میں پیداواری مراکز کی حیثیت سے کئی علاقوں کی نشان دہی کی گئی ہے ۔ چتور میں برٹانیا کمپنی کی شاخ قائم ہوگئی ہے ۔ بنگلور ۔ چینائی صنعتی راہداری کی تشکیل سے رائل سیما کی تیز رفتار صنعتی ترقی ممکن ہوسکی ہے ۔ رائل سیما کے علاقہ کو ہر ضلع کے لئے 50 کروڑ روپئے کی شرح سے سال 2015-16 کے لئے مرکز کی جانب سے 350 کروڑ روپئے کا خصوصی مالی پیکیج سات پسماندہ اضلاع کے لئے منظور کیا گیا یہ ۔ ضلع نیلور میں 3000 کروڑ روپئے کی لاگت سے رائل سیما کو گیس کی فراہمی سے ملیشیا کی ری گیاسینکلیشن اور ذخیرہ اندوزی کا ٹرمینل تعمیر کرنے سے گہری دلچسپی ظاہر کی ہے ۔ رائل سیما علاقہ کو نئے دارالحکومت امراوتی سے مربوط کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔ دونوں کا درمیانی فاصلہ 452 کیلومیٹر ہے ۔ قومی شاہراہوں 64 اور 65 کے ذریعہ رائل سیما کے ضلع اننت پور کو امراوتی سے مربوط کیا جائے گا ۔ مرکزی وزیر برائے عمارات و شوارع نتن گڈکری نے گہری دلچسپی ظاہر کی ہے ۔ رائل سیما کا ضلع کرنول آندھرا پردیش کا مالی دارالحکومت ہوگا ۔ رائلسیما میں تجارت کے بھرپور مواقع موجود ہیں لیکن ان سے استفادہ نہیں کیا گیا ۔ ان مواقع سے مکمل استفادے کے لئے ایرپورٹس کا استحکام ضروری ہے ۔ ان کے استحکام سے رائل سیما کو تعلیمی اور سیاحتی مرکز بنانے کا منصوبہ حقیقت کا روپ اختیار کرے گا ۔ 20 کروڑ روپئے کی لاگت سے لونئی مٹ مندر کو ترقی دی جائے گی ۔ یہ مندر فی الحال غیر معروف ہے لیکن اس کی تزئین نو کے بعد سیاحتی مرکز بنایا جائے گا۔ شہر تروپتی کو جہاں شہرہ آفاق وینکٹیشورا مندر واقع ہے جھیلوں کا شہر بنادینے کا عزم کیا گیا ہے ۔ آندھرا پردیش کے علاقوں رائلسیما اور ساحلی آندھرا میں اقلیتوں کی قابل لحاظ آبادی ہے ۔ حکومت آندھرا پردیش ان کی ترقی کے لئے بھرپور تائید کررہی ہے ۔ مفادات حاصلہ نے رائل سیما میں صنعتی ترقی کے لئے ناسازگار ماحول بنادیا ہے ۔ حکومت آندھرا پردیش اور اس کے حرکیاتی چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے اس تاثر کو ختم کرنے اور رائل سیما کے ماحول کو تبدیل کرکے صنعتی ترقی کے لئے سازگار بنانے کے لئے انتھک جد وجہد کی ہے ۔
ریاست میں خواتین کی ترقی کے لئے جو ریاست کی آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ ہیں ، سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعہ انھیں یکجا کیا گیا ہے ۔ ان گروپس کے ارکان کی خواندگی پر خصوصی توجہ مرکوز کی جاتی ہے ۔ کیونکہ خواندگی کی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔ تعلیم بالغان اور ڈیجیٹل کی خواندگی اور اس کی تربیت کے لئے ایک پروگرام کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔ سیلف ہیلپ گروپس کی ارکان کے ایسی مصنوعات کا علم حاصل کرنے پر زور دیا جارہا ہے جن کی فروخت کے امکانات روشن ہیں ۔ اشیاء کی معیاری پیداوار اور اس کے لئے ضروری ٹکنالوجی کے علم پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ اس پیداوار کے لئے خام مال کی خریداری پر بھی توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ سیلف ہیلپ گروپس کے ارکان کی مناسب آمدنی اور ان کی تمام سرگرمیوں میں شمولیت پر بھی توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ قومی ڈیجیٹل خواندگی مہم پر عمل آوری کے ذریعہ تعلیم بالغان کی تیاری جاری ہے ۔
ریاست کے نئے دارالحکومت امراوتی کے لئے ماسٹر پلان کا اجرا کیا گیا ہے ۔ آندھرا پردیش کے لئے مرکزی حکومت نے خصوصی ترقیاتی پیکیج جاری کیا ہے ۔ 2014-15 مالی سال کے لئے ریاست کے سات پسماندہ اضلاع کی ترقی کے لئے جو رائلسیما اور ساحلی آندھرا میں واقع ہیں ، فی ضلع 50 کروڑ روپئے کی شرح سے 3 ارب 50 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں ۔ ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کے خوشگوار تعلقات کے نتیجہ میں آندھرا پردیش کی قومی شاہراہوں کے لئے 50,560 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں ۔ امراوتی کی رنگ روڈ 20 ہزار کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کی جارہی ہے ۔ شعبہ سیاحت کی ترقی کے لئے مشترکہ ٹاسک فورس قائم کی جارہی ہے ۔ ٹویا ما پری فیکچر کے ساتھ حکومت آندھرا پردیش نے معاہدہ پر دستخط کئے ہیں ۔
ریاست کا ضلع مشرقی گوداوری آندھرا پردیش کے بڑے اضلاع میں سے ایک ہے ۔ تعلیمی ، انفراسٹرکچر اور انسانی طاقت کے اعتبار سے یہ ایک بڑا ضلع ہے ۔ علاوہ ازیں یہ اطلاعاتی ٹکنالوجی اور الیکٹرانکس صنعتوں کا مرکز بھی ہے ۔
ریاست آندھرا پردیش پورے ملک میں برقی توانائی کی بچت اور انتظام کے لئے کوشاں ہے ۔ مرکزی وزارت برقی توانائی کے حالیہ اجلاس میں ریاست آندھرا پردیش کو بہترین ریاست قرار دیا گیا ۔ علاوہ ازیں ریاست کو بہترین ڈسکام ، برقی توانائی کی کارکردگی کی کوششوں کا بہترین نمونہ اور برقی توانائی کی کفایت کی کوششوں کا بہترین تجارتی نمونہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔ اسے برقی توانائی کی بہترین کارکردگی کی کوششوں کا نمونہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔ یہ تمام ایوارڈس ریاست آندھرا پردیش کو حاصل ہوچکے ہیں ۔
منگل گری میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس (ایمس) کی شاخ کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ۔ ڈنڈی آندھرا پردیش کا قدرتی حسن سے مالا مال علاقہ ہے ۔ اس وسیع علاقہ میں ہر طرف سرسبز ناریل کے درخت ، پانی ہی پانی ہے اور ساحل سے ٹکراتی ہوئی بلند قامت موجیں نظر آتی ہیں ۔ فطرت کے حسین مناظر کے شائقین کے لئے یہ علاقہ فردوس نگاہ ہے ۔
الغرض اپنی ڈیڑھ سالہ زندگی میں پرعزم ترقیاتی پروگراموں اور کوششوں کے اعتبار سے ریاست آندھرا پردیش کی جتنی بھی ستائش کی جائے کم ہے ۔