ریاستی اختلافات سے بالا ئے طاق رکھ کر‘ کانگریس قومی مسائل پر اتحاد کے کوشاں

سونیاگاندھی نے 17سیاسی جماعتوں کے قائدین سے کہاکہ انہیں’’ نفرت کے نظریات‘ ‘ سے چوکنارہنے کی ضرورت ہے۔ سونیااور راہول دونوں بی جے پی پر حملے کے لئے اسی سونچ کا استعمال کررہے ہیں۔

جمعرات کے روز یو پی اے چیرپرسن سونیاگاندھی نے اپوزیشن جماعتوں کو پھر ایک مرتبہ متحد کیا ہوکر پھر ایک مرتبہ اس دعوی کو مضبوط کردیاکہ بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کے متحد کرنے کا کارنامہ صرف کانگریس ہی کرسکتی ہے اور 17اپوزیشن کو ایوان کے اندر او ر باہر ایک ہی طریقے سے رجوع ہونے کا رویہ اپنانے پر زوردیا۔ریاستی پارٹیوں کے اندر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مسائل پر بی جے پی کو گھیرنے کے لئے متحد ہونے پر بھی زوردیا۔

اجلاس کے کچھ گھنٹوں بعد این سی پی سربراہ شرد پوار نے کانگریس صدر راہول گاندھی سے اکیلے میں ملاقات بھی کی ۔ایک روز قبل ہی شراد پوار نے کچھ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اپنے گھر میں ایک میٹنگ کی تھی ‘ جس کے فوری بعد کانگریس لیڈر نے اس بات کا قیاس لگایاجارہا تھا کہ بہت جلد سونیاگاندھی اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس طلب کریں گے کیونکہ کانگریس ہی اپوزیشن جماعتو ں کے اتحاد میں مرکزی رول ادا کرسکتی ہے اور اسبات سے انکار بھی کیاتھا کہ راہول گاندھی سے این سی پی سربراہ پوار کوئی معاہدہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سی پی ائی کی جانب سے چیف جسٹس آف انڈیادیپک مشرا کے خلاف ایوان میں امتیازی تحریک شروع کرنے کی تجویز کے موضوع پر کوئی بحث نہیں ہوئی ہے اس کے علاوہ کانگریس اور سی پی ایم نے یہ بھی کہا ہے کہ دوسری سیاسی جماعتوں سے بھی اس پر تبصرہ کیاجائے گا۔البتہ اجلاس میں اس بات کو شامل کیاگیاہے عدلیہ میں جاری بحران اور پارٹیوں کے رحجان کے متعلق موضوعات کو پارلیمنٹ میں اٹھایاجائے گا اور اس پر بحث بھی کی جائے گی۔ اپنے افتتاحی خطاب میں سونیا گاندھی نے مسائل پر بحث کی میزبانی کو پیش کرتے ہوئے اس پرکہاکہ’’ ہمیں ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہے‘‘۔

سونیاگاندھی نے 17سیاسی جماعتوں کے قائدین سے کہاکہ انہیں’’ نفرت کے نظریات‘ ‘ سے چوکنارہنے کی ضرورت ہے۔ سونیااور راہول دونوں بی جے پی پر حملے کے لئے اسی سونچ کا استعمال کررہے ہیں۔اس کے بعد سونیاگاندھی نے ان واقعات اور مسائل کا ذکر کیا جس میں نسلی او رطبقہ واری تشدد‘ دستور ی اداروں کا استعمال‘ حکومت کی جانب سے ادھار کو ذاتی معاملات میں داخل اندازی کا ہتھیار کے طور پر استعمال کیاجارہا ہے ‘ کے بشمول ملک کے اقتصادی مسائل‘ بے روزگار اور بڑھتی قیمتیں شامل ہیں۔

راجیہ سبھا میں لیڈر آف اپوزیشن غلام بنی آزاد کے مطابق ’’ انہوں نے ہم سے کہاکہ ایوان کے اندر او ر باہر مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ ہمیں پیش ہونا ہے‘‘۔ریاستی سطح پر اختلافات کے پیش نظر راہول او رسونیاگاندھی نے اس بات پر زیادہ زور دیاکہ ریاستی اختلافات سے بالاتر ہوکر ہمیں قومی سطح کے مسائل پر متحد ہ جدوجہد کرنا ضروری ہے۔کانگریس کی کمان اپنے بیٹے راہول گاندھی کے سپرد کرنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کا یہ پہلا اجلاس ہے جس کی سونیاگاندھی نے قیادت کی ہے۔

مختلف سیاسی جماعوتوں کے قائدین نے سونیاگاندھی اور راہول گاندھی کو راجستھان کے ضمنی انتخابات میں کانگریس کی بڑی کامیابی اور بہتر شروعات پر مبارکباد بھی پیش کی ۔

اجلا س میں شامل لیڈران میں سابق وزیراعظم من موہن سنگھ‘ سینئر کانگریس لیڈر احمد پٹیل‘ غلام نبی ازاد‘ اور ملکاارجن کھڑگے‘ این سی پی شراد پورانیشنل کانفرنس فاروق عبداللہ ‘ ٹی ایم سی ڈیرک اوبرین‘ سی پی ائی نیشنل سکریٹری ڈی راجہ‘ ایس پی رام گوپال یاود‘ اور سی پی ائی جایم محمد سلیم’ اور ٹی کے ارجن ۔بی ایس پی اس اجلاس میں شامل نہیں تھی۔