روہنگیائیو ں سے ملک کی سکیورٹی کو اندرونی او ربیرونی دونوں خطرے لاحق ۔ وشواہندپریشد

پیرکے روز وشواہند وپریشد( وی ایچ پی) نے اپنی گورننگ کونسل اجلاس میں ایک قرارداد پیش کرتے ہوئے ملک میں روہنگی مسلمانوں کی بڑھتی تعداد کو ملک کی ’’اندرونی او ربیرونی خطرہ ‘‘ قراردیا۔

وی ایچ پی کے ورکنگ پریسڈنٹ الوک کمار نے کہاکہ اس قرار میں’’ گھس پیٹ ‘‘ سے ہونے والے مسائل کا ذکر کیاگیا ہے ‘ حکومت کو قانون بنانا چاہئے‘ ہند بنگلہ دیش سرحد کومہر بند کردیاجائے‘ بی ایس ایف کے ساتھ ایڈیشنل سکیورٹی ایجنسیوں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے ‘ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی جائے اور ’’ گھسٹ پیٹ ‘‘ کرنے والوں کی یومیہ اساس پر واپسی کرائی جائے۔

وی ایچ پی نے ملک کی عوام سے ’’ گھس پیٹ‘‘ کرنے والو ں کا معاشی اور سماجی بائیکاٹ کرنے اور انہیں پولیس کے حوالے کرنے کی بھی اپیل کی ۔

دوروز ہ میٹنگ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کمار نے کہاکہ ملک بھر سے ائے 250کے قریب نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی اور اجلاس میں’’ رام جنم بھومی پر بڑے مندر کی تعمیر‘ گائے کا تحفظ‘ گائے کا فروغ او رترقی‘ سماجی ہارمونی‘ بنگلہ دیشی اور روہنگیائی مسلمانوں کی غیر قانونی گھس پیٹ‘پڑوسی ممالک میں اقلیتوں پر حملے‘ سیوا کے کاموں میں مزید توسیع‘ خواتین کی خود مختاری ‘ سکیورٹی‘ خودساختہ سکیولروں اور تکڑے تکڑے گینگ کی سازشیں وغیرہ‘‘جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔

وی ایچ پی نے اپنے خدمات میں توسیع کرتے ہوئے ایس سی او رایس ٹی طبقے کے لوگوں کو ’’ معاشی‘ تعلیمی ‘ صحت او رسماجی طور پر مستحکم کرنے‘‘ کے نتیجے پر بھی پہنچی ہے۔

وی ایچ پی نے مرکز او رتمام ریاستوں سے اس بات کا بھی مطالبہ کیا ہے کہ ’’ گائے کی حفاظت ‘ فروغ او رترقی کے لئے ایک علیحدہ وزرات ‘‘ کا بھی قیام عمل میں لائے۔

اپنے پیش رو پروین توگاڑیہ جنھوں نے کچھ ہفتوں قبل وی ایچ پی چھوڑ کر اتوار کے روز ایک علیحدہ تنظیم قائم کی ہے کہ متعلق پوچھنے پر کمار نے کہاکہ وی ایچ پی کو اس تنظیم سے کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔

توگاڑیہ کی واپسی کے متعلق پوچھنے پر کمار نے کہاکہ ’’ دروازے کھلے ہیں۔ انہیں فیصلہ کرنا ہے وہ آنا چاہیں گے یا نہیں‘‘