روپئے کی قدر میں گراوٹ کی وجہ خارجی عناصر ، حکومت کا مناسب وقت پر اقدام

نئی دہلی 11 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) اسٹاک اور کرنسی بازاروں میں گراوٹ کی وجہ خارجی عناصر قرار دیتے ہوئے وزارت فینانس کے ایک عہدیدار نے آج کہاکہ مزید اقدامات کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے پر قابو پانے کے لئے کئے جائیں گے اور اُمید ظاہر کی کہ روپئے کی قدر میں اضافہ ہوگا۔ اسٹاک مارکٹ کے اشاریہ ابتدائی تجارت کے دوران انحطاط پذیر ہوکر ایک ہزار نکات تک پہونچ گیا۔ روپئے کی قدر 74.45 بمقابلہ ایک ڈالر ہوگئی۔ امریکہ میں کل جو کچھ ہوا اِس کی ہلچل کے اثرات آج بھی یہاں محسوس کئے گئے۔ آئی ایم ایف نے عالمی شرح ترقی کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ کی شرح ترقی آئندہ سال بازاروں پر اپنا اثر مرتب کرے گی۔ حکومت مناسب وقت پر اقدام کرے گی تاکہ سی اے ڈی اور پیشرفت میں بڑھتی ہوئی خلیج کا انسداد کیا جاسکے اور اشارہ دیا گیا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی ہوگی جس کے روپئے کی قدر پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ روپیہ باقی ادائیگیوں، سی اے ڈی اہم فکر کی وجہ ہے۔ ہماری حکمت عملی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہے اور مناسب وقت پر اقدام کیا جائے گا۔ عہدیدار نے کہاکہ ہندوستانی بازار اب بھی دیگر مساوی بازاروں کی بہ نسبت مستحکم ہے۔ روپیہ کی قدر مستحکم ہوگی بشرطیکہ تیل کی قیمتیں محدود رہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ روپئے کی قدر میں موجودہ سطح سے زیادہ اضافہ ہوگا۔ بامبے اسٹاک ایکس چینج کا اشاریہ تجارت کے آغاز میں 1030 نکات انحطاط کا شکار ہوا اور اہم 34000 کی سطح سے کم ہوگیا۔ عالمی سطح پر روپیہ 74.45 بہ نسبت امریکی ڈالر کی قدر تک پہونچ گیا۔ 2018 ء کے آغاز سے روپئے کی قدر میں 13 فیصد سے زیادہ انحطاط پیدا ہوا ہے۔ سی اے ڈی زرمبادلہ کی درآمد اور برآمد کے درمیان خلیج کو کہتے ہیں جو اپریل تا جون کی سہ ماہی میں جے ڈی پی کا 2.4 فیصد ہوگئی۔ حصص کے بازاروں میں تاہم دوپہر کی تجارت میں نقصانات دیکھے گئے۔ تجارت 480 نکات یا 34281 میں 1.74 فیصد انحطاط پر بند ہوئی۔ عہدیدار نے کہاکہ تیل کی قیمتیں توقع ہے کہ 79.85 ڈالر فی بیارل تک آئندہ مہینوں کے دوران ہوجائیں گی اور ہندوستانی معیشت چین ۔ امریکہ تجارتی جنگ کے دوران انحطاط پذیر ہوگی۔ حالانکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پر دباؤ ہے لیکن غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اس کو برداشت کرنے کے لئے کافی مقدار میں ہیں۔ فکر کی کئی بات نہیں۔ ہندوستان کے حصص اور روپئے کے بازار پر خارجی عناصر کا اثر مرتب ہورہا ہے۔ افراط زر بھی حدود کے اندر ہے اور ہندوستانی معیشت مستحکم ہے۔ اعہدیدار نے کہاکہ آئی ایم ایف نے جی ڈی پی کے لحاظ سے امریکہ اور چین کے پیش کردہ اعداد و شمار کی اہمیت کم کی ہے جس سے ہندوستان کو فائدہ پہونچا۔ امریکہ کا ڈاؤجونس صنعتی اوسط 800 نکات سے زیادہ یا 3.18 فیصد انحطاط کا شکار ہوا۔ یہ فروری سے سب سے بڑا انحطاط ہے۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے انحطاط کا ذمہ دار امریکہ کے وفاقی ذخیرہ کے فیصلے کو قرار دیا ہے جس کے تحت سود کی شرحوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کل کہا تھا کہ وفاق دیوانہ ہوگیا ہے۔