دبئی ۔ 23 جون (سیاست ڈاٹ کام) روس اور سعودی عرب نے پہلی بار نیوکلیئر توانائی کے پرامن مقاصد کیلئے استعمال کے شعبہ میں تعاون کے معاہدہ پر دستخط کئے ہیں۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہیکہ روس ۔ سعودی عرب تعلقات اس دستاویز کے ذریعہ باہمی تعاون کو قانونی بنیاد فراہم کررہے ہیں۔ نیوکلیئر تعاون وسیع شعبوں بشمول نیوکلیئر برقی توانائی ری ایکٹرس کی تعمیر، نیوکلیئر ایندھن کے دور کی فراہمی، نیوکلیئر توانائی کارخانے اور تحقیقاتی ری ایکٹرس کا قیام شامل ہیں۔ روس کے ایک بیان میں کہا گیا ہیکہ معاہدہ میں خرچ کئے ہوئے نیوکلیئر ایندھن اور ریڈیائی تابکار ناکارہ مادے، ریڈیائی آئیسوٹوپس کی تیاری اور ان کے صنعت، ادویہ اور زراعت کے شعبوں میں استعمال کا بھی احاطہ کرتا ہے۔ اس دستاویز پر روساٹم کے ڈائرکٹر جنرل سرجی کری این کوف اور صدر ملک عبداللہ شہر برائے ایٹمی و قابل تجدید توانائی ہاشم عبداللہ یمنی نے دستخط کئے۔ منصوبہ بنایا گیا ہیکہ ماہرین، سائنسی و ٹیکنالوجی کی معلومات کے تبادلہ، سمینارس اور سمپوزیمس کا اہتمام، سائنسی اور ٹیکنیکل ارکان عملہ کی تیاری میں تعاون ان تمام امور کا احاطہ کیا جائے گا۔ روس ۔ سعودی تعلقات کی تاریخ میں یہ ایک نیا باب ہوگا۔ کری این کوف نے کہا تھا کہ درحقیقت اس کا آغاز دلچسپی ظاہر کرنے سے ہوا تھا اور یہ بھی روس کیلئے ایک دلچسپ بات ہے۔ سعودی عرب نے ابھی تک نیوکلیئر برقی توانائی کارخانے قائم نہیں کئے ہیں۔ تاہم ملک نیوکلیئر برقی توانائی کی تیاری کا پرعزم منصوبہ رکھتا ہے۔ سعودی عرب کی امریکہ حامی پالیسی میں یہ ایک نئی تبدیلی ہے۔ سعودی عرب اب تک امریکہ کا سب سے قابل اعتماد حلیف رہا ہے اور روس سے اس نے دوری اختیار کررکھی تھی۔