ماسکو۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) روسی اتھلیٹس میں ڈوپنگ یا ممنوع ادویات کے استعمال میں ملوث ہونے کے راز افشا کرنے والی ’وسل بلوور‘ اتھلیٹ یولییا سٹیپانووا کو اتھلیٹکس کے حکام نے انفرادی حیثیت سے ریو اولمپکس میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔سٹیپانووا اور ان کے شوہر نے ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کو بتایا تھا کہ روسی اتھلیٹس میں ڈوپنگ یا ممنوعہ ادویات کا استعمال زوروں پر ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنا آیا ہے جب روسی اتھلیٹکس فیڈریشن کو ڈوپنگ کے الزامات کی وجہ سے بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی کا سامنا ہے۔
اس پابندی کے بعد روس کے ایتھلیٹ ریو اولمپکس سمیت ایتھلیٹکس کے عالمی مقابلوں شرکت نہیں کر سکتے۔ انٹرنیشنل ایتھلیٹکس فیڈریشن کاکہنا ہے کہ ممنوع ادویات کی روک تھام کی یقین دہانی پر روسی ایتھلیٹس انفرادی طور پر عالمی مقابوں میں شرکت کر سکتے ہیں۔ روس پر اتھلیٹکس کے بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی کے بعد سے روس کے 80 اتھلیٹس نے اتھلیٹکس کی عالمی تنظیم کو درخواست دی ہے کہ ان پر سے پابندی اٹھائی جائے۔ درخواست دینے کی آخری تاریخ چار جولائی ہے اور ان پر فیصلہ اٹھارہ جولائی تک متوقع ہے۔ یولییا سٹیپانووا پر 2013 میں ممنوع ادویات کے استعمال کی وجہ سے دو سال کی پابندی لگا دی گئی تھی لیکن اب اس پابندی کے اٹھنے کے بعد وہ اگلے ہفتے یوروپئن چیمپئن شپ اور ریو اولپپکس میں حصہ لے سکیں گی۔ آٹھ سو میٹر کی دوڑ کی اتھلیٹ یولییا سٹیپانووا اور ان کے شوہر کی طرف سے روسی اتھلیٹس میں ممنوع ادویات کے استعمال کا راز افشا کرنے سے اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے حکام کو کافی مدد ملی تھی۔ ان الزامات کے بعد واڈا کی تحقیقاتی رپورٹ میں روسی اتھلیٹس میں ڈوپنگ کے کلچر کی نشاندہی کی گئی تھی۔ جس کے بعد انٹرنشنل ایسوسی ایشن آف اتھلیٹکس فیڈریشن نے روس کو معطل کر دیا تھا۔ تنظیم نے ممنوع ادویات کے استعمال کو بے نقاب کرنے میں سٹیپانووا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے صاف شفاف اتھلیٹس اور ڈوپنگ سے پاک مقابلوں کے لیے زبردست کردار ادا کیا ہے۔