روزہ دار کا ہر عمل مقبول ، دعائیں مستجاب اور نیند عبادت میں شمار

حیدرآباد ۔ 2 ۔ جولائی : ( پریس نوٹ ) : کلام حق تعالیٰ قرآن مجید کے تابناک احکام اور رسول اللہ ؐ کی منور تعلیمات پر عمل پیرا مسلمانوں نے ہر دور میں بنی نوع انسان کو اپنے اعلیٰ ترین افکار و اعمال اور صالح کردار سے متوجہ اور متاثر رکھا اور دین حق اسلام کی حقیقت و عظمت کا احساس دلایا جس کی دلیل بلا قید زمان و مکان غیر مسلموں کا جوق در جوق مشرف بہ ایمان ہوتے رہنے کی مسلسل تاریخ ہے اور ان شاء اللہ یہ سلسلہ صبح قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔ ماہ رمضان المبارک کے مقدس شب و روز محبت و اطاعت حق تعالیٰ، عشق و اتباع رسالتؐ کی متاع بے بہا سے نوازتے اور نیکی اور بھلائی کا عملی پیام دیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار کرتے ہوے ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے 2 رمضان المبارک کو بعد نماز ظہر مسجد سید عبد الرزاق شاہ قادری، ضیاگوڑہ کمیلہ روڈ اور بعد نماز عصر حمیدیہ شرفی چمن، سبزی منڈی میں روزہ دارمصلیوں کے اجتماعات سے خطاب کا شرف حاصل کیا۔ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ اٹھارویں سالانہ حضرت تاج العرفاء سیف شرفی ؒ یادگار خطابات کے دوسرے دن کے اجلاس کا آغازقراء ت کلام پاک سے ہوا۔ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے کہا کہ رمضان مبارک اہل ایمان کے لئے نعمت عظمیٰ ہے ۔ یہ ماہ مبارک روحانی ارتقاء اور اخلاق حسنہ کی تربیت سے مخصوص ہے۔ روزہ دار اللہ تعالیٰ سے سچی محبت اور اس کی اطاعت کامل کا مظہر بن جاتا ہے۔ نماز پنجگانہ باجماعت، روزوں کی یکسانی اور دیگر فرائض تمام مسلمانوں کو ان کے آپسی تعلق، دینی رابطہ اور اسلامی رشتہ کا ہر دم احساس دلاتے ہیں اور اخوت دین کے اس رشتہ کو ہر پل مضبوط سے مضبوط تر بناتے ہیں۔ احکام شریعت کی پابندی ہر مسلمان پر لازمی ہے۔ اسی کے ذریعہ دارین میں سرخروئی حاصل ہوتی ہے۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ اہل علم و عرفان نے فرمایا ہے کہ روزہ شیطان کی جڑ کاٹتا ہے اور اس کی راہوں کو بند کرتا ہے اس وجہ سے روزہ دار پر خاص عنایات ربانی ہوا کرتی ہیں۔ حصول رضاے حق کی خاطر بندہ اکل و شرب و جماع سے اجتناب کرکے اپنی عبدیت اور اطاعت حق کا اظہار کرتا ہے روزہ کو صبر سے بھی تعبیر فرمایا گیا ہے ضبط نفس، صبر و استقلال اور حکم حق کی خاطر برداشت کا ثمرہ رضاے حق تعالیٰ اور اجر عظیم کی صورت میں عطا ہوتا ہے۔ روزہ دار فرشتوں کی صفات سے متصف ہو جاتا ہے۔ یہ وہ عبادت خاص ہے جو ہر طرح کی نمود و نمائش ریا اور دکھاوے سے پاک ہے اسی لئے اس عبادت کے دوران روزہ دار کی ہر ادا بجاے خود محبوب اور موجب جزاء بن جاتی ہے۔ روزہ دار کا ہر عمل مقبول اور اس کی دعائیں مستجاب اور نیند عبادت شمار ہوتی ہے۔ لہذا روزہ دار کو ہر معصیت، بے اعتدالی، لغزش سے اجتناب ضروری ہے ۔ نظر، سماعت، زبان، ہاتھ، پیر اور دل و دماغ کو جملہ ممنوعات سے روکنا عبادت گزار بندہ کی ذمہ داری ہے۔ اجلاسوں کے آخر میں رقت انگیز دعائیں کی گئی۔